كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الحُدَيْبِيَةِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لَقَدْ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ المُؤْمِنِينَ إِذْ يُبَايِعُونَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ} [الفتح: 18] صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَعُدُّونَ أَنْتُمْ الْفَتْحَ فَتْحَ مَكَّةَ وَقَدْ كَانَ فَتْحُ مَكَّةَ فَتْحًا وَنَحْنُ نَعُدُّ الْفَتْحَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا فَلَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهَا فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِهَا ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ مَضْمَضَ وَدَعَا ثُمَّ صَبَّهُ فِيهَا فَتَرَكْنَاهَا غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ إِنَّهَا أَصْدَرَتْنَا مَا شِئْنَا نَحْنُ وَرِكَابَنَا
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ حدیبیہ کا بیان ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے ابو اسحاق نے ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ‘ تم لوگ ( سورۃ انا فتحنا میں ) فتح سے مراد مکہ کی فتح لیتے ہو ۔ فتح مکہ تو بہر حال فتح تھی ہی لیکن ہم غزوئہ حدیبیہ کی بیعت رضوان کو حقیقی فتح سمجھتے ہیں ۔ اس دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چودہ سو آدمی تھے ۔ حدیبیہ نامی ایک کنواں وہاں پر تھا ‘ ہم نے اس میں سے اتنا پانی کھینچا کہ اس کے اندر ایک قطرہ بھی پانی کے نام پر باقی نہ رہا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ خبر ہوئی ( کہ پانی ختم ہو گیا ہے ) تو آپ کنویں پر تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر کسی ایک برتن میں پانی طلب فرمایا ۔ اس سے آپ نے وضو کیا اور مضمضہ ( کلی ) کی اور دعا فرمائی ۔ پھر سارا پانی اس کنویں میں ڈال دیا ۔ تھوڑی دیر کے لیے ہم نے کنویں کو یوں ہی رہنے دیا اور اس کے بعد جتنا ہم نے چاہا اس میں پانی پیا ا ور اپنی سواریوں کو پلایا ۔