‌صحيح البخاري - حدیث 4143

كِتَابُ المَغَازِي بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ وَالنَّجَسِ يُقَالُ إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ وَأَفَكُهُمْ فَمَنْ قَالَ أَفَكَهُمْ يَقُولُ صَرَفَهُمْ عَنْ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ كَمَا قَالَ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ بَيْنَا أَنَا قَاعِدَةٌ أَنَا وَعَائِشَةُ إِذْ وَلَجَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَتْ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلَانٍ وَفَعَلَ فَقَالَتْ أُمُّ رُومَانَ وَمَا ذَاكَ قَالَتْ ابْنِي فِيمَنْ حَدَّثَ الْحَدِيثَ قَالَتْ وَمَا ذَاكَ قَالَتْ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ عَائِشَةُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَتْ وَأَبُو بَكْرٍ قَالَتْ نَعَمْ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّى بِنَافِضٍ فَطَرَحْتُ عَلَيْهَا ثِيَابَهَا فَغَطَّيْتُهَا فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَتْهَا الْحُمَّى بِنَافِضٍ قَالَ فَلَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَعَدَتْ عَائِشَةُ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لَا تُصَدِّقُونِي وَلَئِنْ قُلْتُ لَا تَعْذِرُونِي مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ قَالَتْ وَانْصَرَفَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عُذْرَهَا قَالَتْ بِحَمْدِ اللَّهِ لَا بِحَمْدِ أَحَدٍ وَلَا بِحَمْدِكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4143

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: واقعہ افک کا بیان ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ‘ ان سے حصین بن عبد الرحمن نے ‘ ان سے ابو وائل شقیق بن سلمہ نے بیان کیا ‘ ان سے مسروق بن اجدع نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ام رومان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ‘ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں ۔ انہون نے بیان کیا کہ میں اور عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں کہ ایک انصاری خاتون آئیں اور کہنے لگیں کہ اللہ فلاں فلاں کو تباہ کرے ۔ ام رومان نے پوچھاکہ کیا بات ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا بھی ان لوگوں کے ساتھ شریک ہو گیا ہے ‘ جنہوں نے اس طرح کی بات کی ہے ۔ ام رومان رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ آخر بات کیا ہے ؟ اس پر انہوں نے تہمت لگانے والوں کی باتیں نقل کردیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا ‘ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی یہ باتیں سنیں ہیں ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں ۔ انہوں نے پوچھا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ‘ انہوں نے بھی ۔ یہ سنتے ہی وہ غش کھاکر گر پڑیں اور جب ہوش آیا تو جاڑے کے ساتھ بخار چڑھا ہوا تھا ۔ میں نے ان پر ان کے کپڑے ڈال دیئے اور اچھی طرح ڈھک دیا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ انہیں کیا ہوا ہے ؟ میں نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! جاڑے کے ساتھ بخار چڑھ گیا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ غالبااس نے اس طوفان کی بات سن لی ہے ۔ ام رومان رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جی ہاں ۔ پھر عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیٹھ کر کہا کہ خدا کی قسم ! اگر میں قسم کھاؤں کہ میں بے گناہ ہوں تو آپ لوگ میری تصدیق نہیں کریں گے اور اگر کچھ کہوں تب بھی میرا عذر نہیں سنیں گے ۔ میری اور آپ لوگوں کی یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں جیسی کہا وت ہے کہ انہوں نے کہا تھا ” واللہ المستعان علی ما تصفون “ یعنی اللہ ان باتوں پر جو تم بناتے ہو ‘ مدد کرنے والا ہے ۔ ام رومان رضی اللہ عنہا نے کہا ‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ تقریر سن کر لوٹ گئے ‘ کچھ جواب نہیں دیا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے خود ان کی تلافی نازل کی ۔ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگیں بس میں اللہ ہی کا شکر ادا کرتی ہوں نہ آپ کا نہ کسی اور کا ۔