كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ: لِيَبْزُقْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ اليُسْرَى صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ [ص:91]، أَنَّ النَّبِيَّ صلّى الله عليه وسلم أَبْصَرَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ المَسْجِدِ، فَحَكَّهَا بِحَصَاةٍ ثُمَّ «نَهَى أَنْ يَبْزُقَ الرَّجُلُ بَيْنَ يَدَيْهِ، أَوْ عَنْ يَمِينِهِ وَلَكِنْ عَنْ يَسَارِهِ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ اليُسْرَى» وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، سَمِعَ حُمَيْدًا، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ نَحْوَهُ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنا
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمن سے، انھوں نے ابوسعید خدری سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی دیوار پر بلغم دیکھا تو آپ نے اسے کنکری سے کھرچ ڈالا۔ پھر فرمایا کہ کوئی شخص سامنے یا دائیں طرف نہ تھوکے، البتہ بائیں طرف یا بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لینا چاہیے۔ دوسری روایت میں زہری سے یوں ہے کہ انھوں نے حمید بن عبدالرحمن سے ابوسعید خدری کے واسطہ سے اسی طرح یہ حدیث سنی۔
تشریح :
اس سند کے بیان کرنے سے غرض یہ ہے کہ زہری کا سماع حمید سے معلوم ہوجائے۔ یہ جملہ احادیث اس زمانہ سے تعلق رکھتی ہیں جب مساجد خام تھیں اورفرش بھی ریت کا ہوتا تھا اس میں اس تھوک کو غائب کردینا ممکن تھا جیسا کہ کفارتھا دفنہا میں وارد ہوا، اب پختہ فرشوں والی مسجد میں صرف رومال کا استعمال ہونا چاہئیے جیسا کہ دوسری روایات میں اس کا ذکر موجود ہوا ہے۔
اس سند کے بیان کرنے سے غرض یہ ہے کہ زہری کا سماع حمید سے معلوم ہوجائے۔ یہ جملہ احادیث اس زمانہ سے تعلق رکھتی ہیں جب مساجد خام تھیں اورفرش بھی ریت کا ہوتا تھا اس میں اس تھوک کو غائب کردینا ممکن تھا جیسا کہ کفارتھا دفنہا میں وارد ہوا، اب پختہ فرشوں والی مسجد میں صرف رومال کا استعمال ہونا چاہئیے جیسا کہ دوسری روایات میں اس کا ذکر موجود ہوا ہے۔