كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ بَنِي المُصْطَلِقِ، مِنْ خُزَاعَةَ، وَهِيَ غَزْوَةُ المُرَيْسِيعِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ أَنَّهُ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْعَزْلِ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْعَزْلَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ وَقُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوہ بنو المصطلق کا بیان جو قبیلہ بنو خزاعہ سے ہوا تھا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو اسماعیل بن جعفر نے خبر دی ‘ انہیں ربیعہ بن ابی عبد الرحمن نے ‘ انہیں محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے ابو محیر یز نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اندر موجود تھے ۔ میں ان کے پاس بیٹھ گیا اور میںنے عزل کے متعلق ان سے سوال کیا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ بنی المصطلق کے لیے نکلے ۔ اس غزوہ میں ہمیں کچھ عرب کے قیدی ملے ( جن میں عورتیں بھی تھیں ) پھر اس سفر میں ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور بے عورت رہنا ہم پر مشکل ہو گیا ۔ دوسری طرف ہم عزل کرنا چاہتے تھے ( اس خوف سے کہ بچہ نہ پیدا ہو ) ہمارا ارادہ یہی تھا کہ عزل کرلیں لیکن پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہیں ۔ آپ سے پوچھے بغیر عزل کرنا مناسب نہ ہو گا ۔ چنانچہ ہم نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر تم عزل نہ کرو پھر بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ قیامت تک جو جان پیدا ہونے والی ہے وہ ضرور پیدا ہو کر رہے گی ۔
تشریح :
عزل کا مفہوم یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستری کرے اور جب انزال کا وقت قریب ہو تو آلہ تناسل کو نکال لے تاکہ بچہ پیدا نہ ہو ۔ قطع نسل کی یہ بھی ایک صورت تھی جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہیں فرمایا آج طرح طرح سے قطع نسل کی دنیا کے بیشتر ممالک میں کوشش جاری ہے جو اسلام کی رو سے قطعاً نا جائز ہے۔ وقد ذکر ھذہ القصۃ ابن سعد نحوما ذکر ابن اسحاق وان الحرث کان جمع جموعا وارسل عینا تاتیہ بخبر المسلمین فظفروا بہ فقتلوہ فلما بلغہ ذالک وتفرق الجمع وانتھی النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی الماءوھو المریسیع فصف اصحابہ القتال ورموھم بالنبل ثم حملوا علیھم حملۃ واحدۃ فما افلت منھم انسان بل قتل منھم عشرۃ واسر الباقون رجالا ونسائ۔ ( فتح الباری ) خلاصہ یہ کہ غزوہ بنو مصطلق میں مسلمانوں نے دس آدمیوں کو قتل کیا اور باقی کو قید کر لیا۔
عزل کا مفہوم یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستری کرے اور جب انزال کا وقت قریب ہو تو آلہ تناسل کو نکال لے تاکہ بچہ پیدا نہ ہو ۔ قطع نسل کی یہ بھی ایک صورت تھی جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہیں فرمایا آج طرح طرح سے قطع نسل کی دنیا کے بیشتر ممالک میں کوشش جاری ہے جو اسلام کی رو سے قطعاً نا جائز ہے۔ وقد ذکر ھذہ القصۃ ابن سعد نحوما ذکر ابن اسحاق وان الحرث کان جمع جموعا وارسل عینا تاتیہ بخبر المسلمین فظفروا بہ فقتلوہ فلما بلغہ ذالک وتفرق الجمع وانتھی النبی صلی اللہ علیہ وسلم الی الماءوھو المریسیع فصف اصحابہ القتال ورموھم بالنبل ثم حملوا علیھم حملۃ واحدۃ فما افلت منھم انسان بل قتل منھم عشرۃ واسر الباقون رجالا ونسائ۔ ( فتح الباری ) خلاصہ یہ کہ غزوہ بنو مصطلق میں مسلمانوں نے دس آدمیوں کو قتل کیا اور باقی کو قید کر لیا۔