‌صحيح البخاري - حدیث 4136

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ صحيح وقال أبان حدثنا يحيى بن أبي كثير، عن أبي سلمة، عن جابر، قال كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذات الرقاع، فإذا أتينا على شجرة ظليلة تركناها للنبي صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل من المشركين وسيف النبي صلى الله عليه وسلم معلق بالشجرة فاخترطه فقال تخافني قال ‏ ‏ لا ‏ ‏‏.‏ قال فمن يمنعك مني قال ‏ ‏ الله ‏ ‏‏.‏ فتهدده أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وأقيمت الصلاة فصلى بطائفة ركعتين، ثم تأخروا، وصلى بالطائفة الأخرى ركعتين، وكان للنبي صلى الله عليه وسلم أربع وللقوم ركعتين‏.‏ وقال مسدد عن أبي عوانة عن أبي بشر اسم الرجل غورث بن الحارث، وقاتل فيها محارب خصفة‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4136

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان اور ابان نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ‘ ان سے ابو سلمہ نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ذات الرقاع میں تھے ۔ پھر ہم ایک ایسی جگہ آئے جہاں بہت گھنے سایہ کا درخت تھا ۔ وہ درخت ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مخصوص کر دیا کہ آپ وہاں آرام فرمائیں ۔ بعد میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا ‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار درخت سے لٹک رہی تھی ۔ اس نے وہ تلوار حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر کھینچ لی اور پوچھا ‘ آج میرے ہاتھ سے تمہیں کون بچا ئے گا ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ! پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور نماز کی تکبیر کہی گئی ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ایک جماعت کو دو رکعت نماز خوف پڑھائی جب وہ جماعت ( آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سے ہٹ گئی تو آپ نے دوسری جماعت کو بھی دو رکعت نماز پڑھائی ۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعت نماز ہوئی ۔ لیکن مقتدیوں کی صرف دو دو رکعت اور مسدد نے بیان کیا ‘ان سے ابو عوانہ نے ‘ ان سے ابو بسر نے کہ اس شخص کا نام ( جس نے آپ پر تلوار کھینچی تھی ) غورث بن حارث تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس غزوہ میں قبیلہ محارب خصفہ سے جنگ کی تھی ۔