كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِإِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، وَالطَّائِفَةُ الأُخْرَى مُوَاجِهَةُ العَدُوِّ، ثُمَّ انْصَرَفُوا فَقَامُوا فِي مَقَامِ أَصْحَابِهِمْ أُولَئِكَ، فَجَاءَ أُولَئِكَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ قَامَ هَؤُلاَءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ، وَقَامَ هَؤُلاَءِ فَقَضَوْا رَكْعَتَهُمْ»
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معمر نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے سالم بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جماعت کے ساتھ نماز ( خوف ) پڑھی اور دوسری جماعت اس عرصہ میں دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی ۔ پھر یہ جماعت جب اپنے دوسرے ساتھیوں کی جگہ ( نماز پڑھ کر ) چلی گئی تو دوسری جماعت آئی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی ایک رکعت نماز پڑھائی ۔ اس کے بعد آپ نے اس جماعت کے ساتھ سلام پھیرا ۔ آخر اس جماعت نے کھڑے ہوکر اپنی ایک رکعت پوری کی اور پہلی جماعت نے بھی کھڑے ہو کر اپنی ایک رکعت پوری کی ۔