كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ [ص:114]، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَوَّاتٍ، عَمَّنْ شَهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ ذَاتِ الرِّقَاعِ صَلَّى صَلاَةَ الخَوْفِ: أَنَّ طَائِفَةً صَفَّتْ مَعَهُ، وَطَائِفَةٌ وِجَاهَ العَدُوِّ، فَصَلَّى بِالَّتِي مَعَهُ رَكْعَةً، ثُمَّ ثَبَتَ قَائِمًا، وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ ثُمَّ انْصَرَفُوا، فَصَفُّوا وِجَاهَ العَدُوِّ، وَجَاءَتِ الطَّائِفَةُ الأُخْرَى فَصَلَّى بِهِمُ الرَّكْعَةَ الَّتِي بَقِيَتْ مِنْ صَلاَتِهِ ثُمَّ ثَبَتَ جَالِسًا، وَأَتَمُّوا لِأَنْفُسِهِمْ، ثُمَّ سَلَّمَ بِهِمْ
کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ ذات الرقاع کا بیان ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امام مالک نے ‘ ان سے یزید بن رومان نے ‘ ا ن سے صالح بن خوات نے ‘ ایک ایسے صحابی سے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سا تھ غزوہ ذات الرقاع میں شریک تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھی تھی ۔ اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ پہلے ایک جماعت نے آپ کی اقتداءمیں نماز پڑھی ۔ اس وقت دوسری جماعت ( مسلمانوں کی ) دشمن کے مقابلے پر کھڑی تھی ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جماعت کو جو آپ کے پیچھے صف میں کھڑی تھی ‘ ایک رکعت نماز خوف پڑھائی اور اس کے بعد آپ کھڑے رہے ۔ اس جماعت نے اس عرصہ میں اپنی نماز پوری کرلی اور واپس آکر دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی ۔ اس کے بعد دوسری جماعت آ ئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز کی دوسری رکعت پڑھائی جو باقی رہ گئی تھی اور ( رکوع وسجدہ کے بعد ) آپ قعدہ میں بیٹھے رہے ۔ پھر ان لوگوں نے جب اپنی نماز ( جو باقی رہ گئی تھی ) پوری کرلی تو آپ نے ان کے ساتھ سلام پھیرا ۔