كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ صحيح حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يُحَدِّثُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْأَحْزَابِ وَخَنْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَيْتُهُ يَنْقُلُ مِنْ تُرَابِ الْخَنْدَقِ حَتَّى وَارَى عَنِّي الْغُبَارُ جِلْدَةَ بَطْنِهِ وَكَانَ كَثِيرَ الشَّعَرِ فَسَمِعْتُهُ يَرْتَجِزُ بِكَلِمَاتِ ابْنِ رَوَاحَةَ وَهُوَ يَنْقُلُ مِنْ التُّرَابِ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا قَالَ ثُمَّ يَمُدُّ صَوْتَهُ بِآخِرِهَا
کتاب: غزوات کے بیان میں
باب: غزوئہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوئہ احزاب ہے ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوئہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔
مجھ سے احمد بن عثمان نےبیان کیا ، کہاہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا مجھ سےابراہیم بن یوسف نےبیان کیا،کہا کہ مجھ سے میرےوالد یوسف نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق سبیعی نے کہ میں نےبراء بن عازب نےسنا، وہ بیان کرتے تھےکہ غزوہ احزاب کےموقع پررسو ل اللہ ﷺ کومیں نے دیکھا کہ خندق کھودتے ہوئے اس کے اندر سےآپ بھی مٹی اٹھا اٹھا کر لارہے ہیں ۔آپ کےبطن مبارک کی کھال مٹی سےاٹ گئی تھی ۔آپ کے (سینے سےپیٹ تک) گھنےبالوں ( کی ایک لکیر) تھی ۔ میں نے خود سنا کہ حضور ﷺ ابن رواحہ کے رجزیہ اشعار مٹی اٹھاتےہوئے پڑھ رہے تھے۔
’’ اے اللہ اگر تونہ ہوتا توہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا ،نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے ،پس ہم پرتواپنی طرف سے سکینت نازل فرما اور اگر ہمارا آمنا سامنا ہوجائے توہمیں ثابت قدمی عطا فرما۔ یہ لوگ ہمارے اوپر ظلم سے چڑھ آئے ہیں ۔جب یہ ہم سےکوئی فتنہ چاہتے ہیں توہم ان کی نہیں سنتے۔،، راوی نےبیان کیا کہ حضور ﷺ آخر ی کلمات کوکھینچ کر پڑھتے تھے۔
تشریح :
حضرت مولانا وحیدالزمان مرحوم نے ان اشعار کامنظوم ترجمہ یوں کیاہے
توہدایت کر نہ کرتا توکہاں ملتی نجات
کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوۃ
اب اتارہم پرتسلی اے شہ عالی صفات !
پاؤں جموا د ے ہمارے دے لڑائی میں ثبات
بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سےچڑھ آئے ہیں
جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے ہم ان کی بات
حضرت مولانا وحیدالزمان مرحوم نے ان اشعار کامنظوم ترجمہ یوں کیاہے
توہدایت کر نہ کرتا توکہاں ملتی نجات
کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوۃ
اب اتارہم پرتسلی اے شہ عالی صفات !
پاؤں جموا د ے ہمارے دے لڑائی میں ثبات
بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سےچڑھ آئے ہیں
جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے ہم ان کی بات