‌صحيح البخاري - حدیث 4102

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُفِرَ الْخَنْدَقُ رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَانْكَفَأْتُ إِلَى امْرَأَتِي فَقُلْتُ هَلْ عِنْدَكِ شَيْءٌ فَإِنِّي رَأَيْتُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمَصًا شَدِيدًا فَأَخْرَجَتْ إِلَيَّ جِرَابًا فِيهِ صَاعٌ مِنْ شَعِيرٍ وَلَنَا بُهَيْمَةٌ دَاجِنٌ فَذَبَحْتُهَا وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ فَفَرَغَتْ إِلَى فَرَاغِي وَقَطَّعْتُهَا فِي بُرْمَتِهَا ثُمَّ وَلَّيْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَا تَفْضَحْنِي بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِمَنْ مَعَهُ فَجِئْتُهُ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَبَحْنَا بُهَيْمَةً لَنَا وَطَحَنَّا صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ كَانَ عِنْدَنَا فَتَعَالَ أَنْتَ وَنَفَرٌ مَعَكَ فَصَاحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَهْلَ الْخَنْدَقِ إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ سُورًا فَحَيَّ هَلًا بِهَلّكُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْزِلُنَّ بُرْمَتَكُمْ وَلَا تَخْبِزُنَّ عَجِينَكُمْ حَتَّى أَجِيءَ فَجِئْتُ وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْدُمُ النَّاسَ حَتَّى جِئْتُ امْرَأَتِي فَقَالَتْ بِكَ وَبِكَ فَقُلْتُ قَدْ فَعَلْتُ الَّذِي قُلْتِ فَأَخْرَجَتْ لَهُ عَجِينًا فَبَصَقَ فِيهِ وَبَارَكَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى بُرْمَتِنَا فَبَصَقَ وَبَارَكَ ثُمَّ قَالَ ادْعُ خَابِزَةً فَلْتَخْبِزْ مَعِي وَاقْدَحِي مِنْ بُرْمَتِكُمْ وَلَا تُنْزِلُوهَا وَهُمْ أَلْفٌ فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَكَلُوا حَتَّى تَرَكُوهُ وَانْحَرَفُوا وَإِنَّ بُرْمَتَنَا لَتَغِطُّ كَمَا هِيَ وَإِنَّ عَجِينَنَا لَيُخْبَزُ كَمَا هُوَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4102

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوئہ احزاب ہے ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوئہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔ مجھ سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عاصم ضحاک بن مخلد نے کہا ہم کو حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی کہا ہم کو سعید بن میناء نے کہا میں نے جابر بن عبداللؓہ سے سنا ،وہ کہتے تھے جب خندق کھودی گئی تو میں نے دیکھا کہ نبیﷺ کا پیٹ بھوک سے بہت لگ گیا ہے میں وہاں سے لوٹ کر اپنی جورو (سہیلہ )کے پاس آیا اس سے پوچھا تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے کیوں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو بہت بھوکا دیکھا اس نے ایک تھیلی نکالی جس میں ایک صاع جو تھے اور ہمارے پاس بکری کا ایک پلیرو بچا تھا میں نے اس کو ذبح کیا اور میری جورو نے جو پِیسے وہ پیسنے سے اس وقت فارغ ہوئی جب میں بکری کا بچہ ذبح کر کے اس کا گوشت کاٹ کر ہانڈی میں ڈالنے سے فارغ ہوا پھر میں رسول اللہﷺ کے پاس جانے لگا میری جورو نے کہا دیکھو کہیں رسول اللہﷺ اور آپﷺ کے اصحابؓ کے سامنے مجھ کو شرمندہ نہ کرنا (کہ بہت سے آدمی بلا لائے اور کھانا بس نہ ہو) میں آپﷺ کے پاس آیا اور چپکے سے عرض کیا یا رسول اللہﷺ ہم نے ایک بکری کا بچہ کاٹا ہے اور ایک صاع جو کا آٹا پیسا ہے جو ہمارے پاس موجود تھا ۔تو آپﷺ تشریف لے چلئے اور چند آدمیوں کو ( دس سے کم ) اپنے ساتھ لیجئے یہ سنتے ہی آپﷺ نے پکار کر( لوگوں سے) کہہ دیا خندق والوں جابرؓ کے پاس تمہاری دعوت ہے چلو جلدی چلو اور جابرؓ سے فرمایا جب تک میں نہ آؤں تم ہانڈی چولہے پر سے نہ اتارنا اور نہ آٹے کی روٹیاں بنانا یہ سن کر میں ( گھر میں) آیا اور نبیﷺ لوگوں کو اپنے پیچھے لئے ہوئے آپﷺ آگے تشریف لائے ۔میں اپنی بیوی کےپاس آیاتووہ مجھے برابھلا کہنےلگیں۔میں نے کہا کہ تم نے جوکچھ مجھ سے کہا تھا میں نے حضور اکر م ﷺ کےسامنے عرض کردیا تھا۔آخر میری بیوی نےگندھا ہوا آٹا نکالا اورحضورﷺ نے ا س میں اپنے لعاب دہن کی آمیزش کردی اور برکت کی دعا کی۔اس کے بعد آپ نےفرمایا کہ اب روٹی پکانے والی کوبلاؤ۔وہ میرے سامنے روٹی پکائے اورگوشت ہانڈی سےنکالےلیکن چولھے سےہانڈی نہ اتارنا ۔صحابہ کی تعداد ہزار کےقریب تھی۔میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاتا ہوں کہ اتنے ہی کھانے کوسب نے(شکم سیرہو کر ) کھایا اورکھانا بچ بھی گیا۔ جب تمام لوگ واپس ہوگئے توہماری ہانڈی اسی طرح ابل رہی تھی، جس طرح شرو ع میں تھی اورآٹے کی روٹیاں برابر پکائی جارہی تھیں۔