‌صحيح البخاري - حدیث 4101

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ صحيح حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ إِنَّا يَوْمَ الْخَنْدَقِ نَحْفِرُ فَعَرَضَتْ كُدْيَةٌ شَدِيدَةٌ فَجَاءُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا هَذِهِ كُدْيَةٌ عَرَضَتْ فِي الْخَنْدَقِ فَقَالَ أَنَا نَازِلٌ ثُمَّ قَامَ وَبَطْنُهُ مَعْصُوبٌ بِحَجَرٍ وَلَبِثْنَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ لَا نَذُوقُ ذَوَاقًا فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِعْوَلَ فَضَرَبَ فَعَادَ كَثِيبًا أَهْيَلَ أَوْ أَهْيَمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ائْذَنْ لِي إِلَى الْبَيْتِ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي رَأَيْتُ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا كَانَ فِي ذَلِكَ صَبْرٌ فَعِنْدَكِ شَيْءٌ قَالَتْ عِنْدِي شَعِيرٌ وَعَنَاقٌ فَذَبَحَتْ الْعَنَاقَ وَطَحَنَتْ الشَّعِيرَ حَتَّى جَعَلْنَا اللَّحْمَ فِي الْبُرْمَةِ ثُمَّ جِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَجِينُ قَدْ انْكَسَرَ وَالْبُرْمَةُ بَيْنَ الْأَثَافِيِّ قَدْ كَادَتْ أَنْ تَنْضَجَ فَقُلْتُ طُعَيِّمٌ لِي فَقُمْ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَرَجُلٌ أَوْ رَجُلَانِ قَالَ كَمْ هُوَ فَذَكَرْتُ لَهُ قَالَ كَثِيرٌ طَيِّبٌ قَالَ قُلْ لَهَا لَا تَنْزِعْ الْبُرْمَةَ وَلَا الْخُبْزَ مِنْ التَّنُّورِ حَتَّى آتِيَ فَقَالَ قُومُوا فَقَامَ الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى امْرَأَتِهِ قَالَ وَيْحَكِ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَمَنْ مَعَهُمْ قَالَتْ هَلْ سَأَلَكَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ ادْخُلُوا وَلَا تَضَاغَطُوا فَجَعَلَ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَجْعَلُ عَلَيْهِ اللَّحْمَ وَيُخَمِّرُ الْبُرْمَةَ وَالتَّنُّورَ إِذَا أَخَذَ مِنْهُ وَيُقَرِّبُ إِلَى أَصْحَابِهِ ثُمَّ يَنْزِعُ فَلَمْ يَزَلْ يَكْسِرُ الْخُبْزَ وَيَغْرِفُ حَتَّى شَبِعُوا وَبَقِيَ بَقِيَّةٌ قَالَ كُلِي هَذَا وَأَهْدِي فَإِنَّ النَّاسَ أَصَابَتْهُمْ مَجَاعَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4101

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوئہ احزاب ہے ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوئہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔ ہم سے خلاد بن یحیی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے انہوں نے اپنے والد ایمن حبشی سے انہوں نے کہا میں جابر بن عبداللہ انصاریؓ کے پاس آیا انہوں نے بیان کیا ہم خندق کے دن زمین کھود رہے تھے اتنے میں ایک قطعہ سخت نکلا (جو کدال سے کھدنہ سکا) لوگ نبیﷺ کے پاس آئے آپؐ سے عرض کیا یہ ایک قطعہ سخت ہے جو خندق میں نکل آیا (اب کیا کرنا) آپؐ نے فرمایا (ٹھہرو) میں خود اترتا ہوں (اس کو کھود دیتا ہوں) پھر آپؐ کھڑے ہوئے بھوک کی وجہ سے آپؐ کے پیٹ پر پتھر بندھا تھا اور ہم لوگوں نے بھی تین دن سے کوئی کھانے کی چیز چکھی تک نہ تھی۔آپؐ نے کدال (پکاس) ہاتھ میں لی اور اس قطعہ پر ماری وہ بہتی ریتی ہو گیا (یا تو اتنا سخت تھا یا اتنا نرم ہو گیا) راوی کو شک ہے اہیل کا لفظ کہا یا اہیم کا معنی ایک ہی ہیں یعنی بہتی پھسلتی ریتی آخر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ مجھ کو گھر تک کی پروانگی دیجئے (آپؐ نے اجازت دی ) میں نے گھر آن کر اپنی جورو (سہیلہ بنت مسعود) سے کہا نبیﷺ میں میں نے وہ بات دیکھی جس پر صبر نہیں ہو سکتا(یعنی آپؐ بہت بھوکے ہیں) تیرے پاس کچھ کھانے کو ہے اس نے کہا ہاں تھوڑے جو ہیں (ایک صاع) اور ایک بکری کا بچہ ہے میں نے بکر ی کےبچہ کوذبح کیا اور میرے بیوی نے جوپیسے ۔پھر گوشت کوہم نےچولھے پڑ ہانڈی میں رکھا اورمیں رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔آنحضرت ﷺ سےمیں نے عرض کیا ، گھر کھانے کےلیے مختصر کھانا تیار ہے۔یارسول اللہ! آپ اپنے ساتھ ایک دو آدمیوں کولےکر تشریف لے چلیں۔حضور ﷺ نےدریافت فرمایا کہ کتنا ہے؟ میں نے آپ کو سب کچھ بتا دیا۔ آپ نےفرمایا کہ یہ توبہت ہےاورنہایت عمدہ وطیب ہے۔پھر آپ نے فرمایا کہ اپنی بیوی سےکہہ دو کہ چولھے سےہانڈی نہ اتاریں اور نہ تنور سےروٹی نکالیں،میں ابھی آرہا ہوں ۔پھر صحابہ سےفرمایا کہ سب لوگ چلیں ۔چنانچہ تمام انصار اورمہاجرین تیار ہوگئے۔ جب جابر گھر پہنچے تواپنی بیوی سےانہوں نے کہا، اب کیا ہوگا؟ رسول اللہﷺ توتمام مہاجرین وانصار کوساتھ لے کر تشریف لارہےہیں۔انہوں نےپوچھا،حضور ﷺ نےصحابہ سےفرمایا کہ اندر داخل ہوجاؤ لیکن اژدھام نہ ہونے پائے۔اس کے بعد آنحضور ﷺ روٹی کاچورا کرنے لگے اور گوشت اس پرڈالنے لگے۔ہانڈی اورتنور دونوں ڈھکے ہوئے تھے۔آنحضور ﷺ نےاسے لیا اور صحابہ کےقریب کردیا۔پھر آپ نےگوشت اورروٹی نکالی۔ اس طرح آپ برابر روٹی چورا کرتےجاتے اورگوشت اس میں ڈالتے جاتے۔یہاں تک کہ تمام کہ تمام صحابہ شکم سیرہو گئے اورکھانا بچ بھی گیا ۔آخر میں آپ نے(جابر کی بیوی سے) فرمایا کہ اب یہ کھانا تم خودکھاؤ اورلوگوں کےیہاں ہدیہ میں بھیجو، کیونکہ لوگ آج کل فاقہ میں مبتلا ہیں۔
تشریح : : روایت میں غزوہ خندق کھودنے کاذکر ہےمگر اوربھی بہت سے امور بیان میں آگئے ہیں۔آنحضرت ﷺ کے شدت بھو ک سے پیٹ پرپتھر باندھنے کابھی صاف لفظوں میں ذکرہے۔بعض لوگوں نےپتھر باندھنے کی تاویل کی ہے۔کھانےمیں برکت کاہونا رسول اللہ ﷺ کا معجزہ تھاجن کا توآپ سےبارہا ظہور ہواہے۔ﷺ یہی حضرت جابر ہیں جواپنے والد کی شہادت کےبعد قرض خواہوں کا قر ض چکانےکےلیے رسو ل کریمﷺ سےدعاؤں کےطالب ہوئےتھے۔اس سلسلہ میں جب آپ گھر تشریف لائے اورواپس جانےلگے توجابر کےمنع کرنےکے باجود ان کی بیوی نےدرخواست کی تھی کہ یارسول اللہ(ﷺ) میرے خاوند کےلیے دعائے خیر کر جائیے ۔ آ پ نےدونوں کےلیے دعا کی تھی اوراس عورت نےکہا تھا کہ آپ ہمارے گھر میں تشریف لائیں اور یہ کیونکہ ممکن ہےکہ ہم آپ سےدعا کےطالب بھی نہ ہوں (فتح) : روایت میں غزوہ خندق کھودنے کاذکر ہےمگر اوربھی بہت سے امور بیان میں آگئے ہیں۔آنحضرت ﷺ کے شدت بھو ک سے پیٹ پرپتھر باندھنے کابھی صاف لفظوں میں ذکرہے۔بعض لوگوں نےپتھر باندھنے کی تاویل کی ہے۔کھانےمیں برکت کاہونا رسول اللہ ﷺ کا معجزہ تھاجن کا توآپ سےبارہا ظہور ہواہے۔ﷺ یہی حضرت جابر ہیں جواپنے والد کی شہادت کےبعد قرض خواہوں کا قر ض چکانےکےلیے رسو ل کریمﷺ سےدعاؤں کےطالب ہوئےتھے۔اس سلسلہ میں جب آپ گھر تشریف لائے اورواپس جانےلگے توجابر کےمنع کرنےکے باجود ان کی بیوی نےدرخواست کی تھی کہ یارسول اللہ(ﷺ) میرے خاوند کےلیے دعائے خیر کر جائیے ۔ آ پ نےدونوں کےلیے دعا کی تھی اوراس عورت نےکہا تھا کہ آپ ہمارے گھر میں تشریف لائیں اور یہ کیونکہ ممکن ہےکہ ہم آپ سےدعا کےطالب بھی نہ ہوں (فتح)