‌صحيح البخاري - حدیث 4098

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ صحيح حَدَّثَنِي قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْخَنْدَقِ وَهُمْ يَحْفِرُونَ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ عَلَى أَكْتَادِنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ لَا عَيْشَ إِلَّا عَيْشُ الْآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4098

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوئہ احزاب ہے ۔ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوئہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔ ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ابو حازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خندق میں تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم خندق کھود رہے تھے اور مٹی ہم اپنے کاندھوں پر اٹھا اٹھا کر ڈال رہے تھے۔ اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ، اے اللہ ! آخرت کی زندگی ہی بس آرام کی زندگی ہے۔ پس تو انصار اور مہا جرین کی مغفرت فرما۔
تشریح : آپ نے انصار اور مہاجرین کی موجودہ تکا لیف کو دیکھا تو ان کی تسلی کے لیے فرمایا کہ اصل آرام آخرت کا آرام ہے۔ دنیا کی تکالیف پر صبر کرنا مومن کے لیے ضروری ہے ۔ جنگ خندق سخت تکلیف کے زمانے میں سامنے آئی تھی۔ آپ نے انصار اور مہاجرین کی موجودہ تکا لیف کو دیکھا تو ان کی تسلی کے لیے فرمایا کہ اصل آرام آخرت کا آرام ہے۔ دنیا کی تکالیف پر صبر کرنا مومن کے لیے ضروری ہے ۔ جنگ خندق سخت تکلیف کے زمانے میں سامنے آئی تھی۔