‌صحيح البخاري - حدیث 4092

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ الرَّجِيعِ صحيح حَدَّثَنِي حِبَّانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمَّا طُعِنَ حَرَامُ بْنُ مِلْحَانَ وَكَانَ خَالَهُ يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ قَالَ بِالدَّمِ هَكَذَا فَنَضَحَهُ عَلَى وَجْهِهِ وَرَأْسِهِ ثُمَّ قَالَ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4092

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ رجیع کا بیان مجھ سے حبان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبردی ، ان کو معمر نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ جب حرام بن ملحان کو جو ان کے ماموں تھے بئر معونہ کے موقع پر زخمی کیا گیا تو زخم پر سے خون کو ہاتھ میں لے کر انہوں نے یوں اپنے چہرہ اور سر پر لگا لیا اور کہا ” کعبہ کے رب کی قسم ! میری مراد حاصل ہوگئی۔ “
تشریح : ایک حقیقی مومن باللہ کی دلی مراد یہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے راستے میں اپنی جان قربان کرسکے ۔ یہ جذبہ نہیں تو ایمان کی خیر منانی چاہیے ۔ حضرت حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ نے شہادت کے وقت اس حقیقت کا اظہار فرمایا ۔ ارشاد باری ہے انَّ اللّہَ اشتَری مِنَ المُومِنِینَ انفُسَھُم وَاموَالَھُم بِانَّ لَھُمُ الجَنَّۃَ ( التوبہ:111 ) ” بے شک اللہ تعالی ایمان والوں سے ان کی جانوں اور مالوں کے بدلے جنت کا سودا کرچکا ہے۔ “ ایک حقیقی مومن باللہ کی دلی مراد یہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے راستے میں اپنی جان قربان کرسکے ۔ یہ جذبہ نہیں تو ایمان کی خیر منانی چاہیے ۔ حضرت حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ نے شہادت کے وقت اس حقیقت کا اظہار فرمایا ۔ ارشاد باری ہے انَّ اللّہَ اشتَری مِنَ المُومِنِینَ انفُسَھُم وَاموَالَھُم بِانَّ لَھُمُ الجَنَّۃَ ( التوبہ:111 ) ” بے شک اللہ تعالی ایمان والوں سے ان کی جانوں اور مالوں کے بدلے جنت کا سودا کرچکا ہے۔ “