‌صحيح البخاري - حدیث 4085

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ: أُحُدٌ يُحِبُّنَا وَنُحِبُّهُ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ وَإِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4085

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: ارشاد نبوی کہ احد پہاڑ ہم سے محبت رکھتا ہے۔ مجھ سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے یزید بن ابی حبیب نے ، ان سے ابو الخیر نے اور ان سے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن باہر تشریف لائے اور شہداءاحد پر نماز جنازہ ادا کی ، جیسے مردوں پر ادا کی جاتی ہے۔ پھر آپ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہارے آگے جاؤں گا ، میں تمہارے حق میں گواہ رہو ں گا ، میں اب بھی اپنے حوض ( کوثر ) کو دیکھ رہا ہوں۔ مجھے دنیا کے خزانوں کی کنجی عطا فرمائی گئی ہے یا ( آپ نے یوں فرمایا ) مفاتیح الارض یعنی زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں۔ ( دونوں جملوں کا مطلب ایک ہی ہے ) خدا کی قسم ! میں تمہارے بارے میں اس سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرنے لگو گے بلکہ مجھے اس کاڈر ہے کہ تم دنیا کے لیے حرص کرنے لگو گے۔
تشریح : روایات میں کسی نہ کسی طرح سے احد پہاڑ کا ذکر ہے ۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے آنے کے بعد مدینہ منورہ کو اپنا دائمی وطن قرار دے لیا تھا اور اس شہر سے آپ کو اس قدر محبت ہو گئی تھی کہ یہاں کا ذرہ ذرہ آپ کو محبوب تھا۔ اسی محبت سے احد پہاڑ سے بھی محبت ایک فطری چیز تھی ۔ آج بھی یہ شہر ہر مسلمان کے لیے جتنا پیارا ہے وہ ہر مسلمان جانتا ہے۔ حدیث سے قبرستان میں جاکر دوبارہ نماز جنازہ پڑھنا بھی ثابت ہوا۔ بعض لوگوں نے اسے آپ کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نماز سے یہاں دعائے مغفرت مراد ہے۔ مگر ظاہر حدیث کے الفاظ ان تاویلات کے خلاف ہیں واللہ اعلم بالصواب۔ روایات میں کسی نہ کسی طرح سے احد پہاڑ کا ذکر ہے ۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے آنے کے بعد مدینہ منورہ کو اپنا دائمی وطن قرار دے لیا تھا اور اس شہر سے آپ کو اس قدر محبت ہو گئی تھی کہ یہاں کا ذرہ ذرہ آپ کو محبوب تھا۔ اسی محبت سے احد پہاڑ سے بھی محبت ایک فطری چیز تھی ۔ آج بھی یہ شہر ہر مسلمان کے لیے جتنا پیارا ہے وہ ہر مسلمان جانتا ہے۔ حدیث سے قبرستان میں جاکر دوبارہ نماز جنازہ پڑھنا بھی ثابت ہوا۔ بعض لوگوں نے اسے آپ کے ساتھ مخصوص قرار دیا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نماز سے یہاں دعائے مغفرت مراد ہے۔ مگر ظاہر حدیث کے الفاظ ان تاویلات کے خلاف ہیں واللہ اعلم بالصواب۔