‌صحيح البخاري - حدیث 4076

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ نَبِيٌّ وَاشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى مَنْ دَمَّى وَجْهَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4076

کتاب: غزوات کے بیان میں باب مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عاصم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے ، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کا انتہائی غضب اس شخص پر نازل ہوا جسے اللہ کے نبی نے قتل کیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا انتہائی غضب اس شخص پر نازل ہوا جس نے ( یعنی عبد اللہ بن قمیہ نے لعنتہ اللہ علیہ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کو خونا خون کیا تھا۔
تشریح : ان جملہ احادیث میں جنگ احد کا انتہائی خطرناک پہلو دکھلایا گیا ہے۔ وہ یہ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ آپ کے اگلے چار دانت شہید ہوئے جس سے آپ کو انتہائی تکلیف ہوئی۔ یہ حرکت کرنے والا ایک کافر عبداللہ بن قمیہ تھا جس پر قیامت تک خدا کی لعنت نازل ہوتی رہے ۔ اس جنگ میں دوسرا حادثہ یہ ہوا کہ خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے ابی بن خلف مکہ کا مشہور کا فر مارا گیا۔ حالانکہ آپ اپنے دست مبارک سے کسی کو مارنا نہیں چاہتے تھے مگر یہ ابی بن خلف کی انتہائی بد بختی کی دلیل ہے کہ وہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے جہنم رسید ہوا۔ ان جملہ احادیث میں جنگ احد کا انتہائی خطرناک پہلو دکھلایا گیا ہے۔ وہ یہ کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ آپ کے اگلے چار دانت شہید ہوئے جس سے آپ کو انتہائی تکلیف ہوئی۔ یہ حرکت کرنے والا ایک کافر عبداللہ بن قمیہ تھا جس پر قیامت تک خدا کی لعنت نازل ہوتی رہے ۔ اس جنگ میں دوسرا حادثہ یہ ہوا کہ خود رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے ابی بن خلف مکہ کا مشہور کا فر مارا گیا۔ حالانکہ آپ اپنے دست مبارک سے کسی کو مارنا نہیں چاہتے تھے مگر یہ ابی بن خلف کی انتہائی بد بختی کی دلیل ہے کہ وہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے جہنم رسید ہوا۔