‌صحيح البخاري - حدیث 4071

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ ذِكْرِ أُمِّ سَلِيطٍ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ فَبَقِيَ مِنْهَا مِرْطٌ جَيِّدٌ فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ بِهِ وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا كَانَتْ تُزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4071

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: حضرت ام سلیط رضی اللہ عنہا کا تذکرہ ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ ثعلبہ بن ابی مالک نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کروائیں۔ ایک عمدہ قسم کی چادر باقی بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے ، عرض کیا ، یا امیر المومنین ! یہ چادر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئے جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ ان کا اشارہ حضرت ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے کہ حضرت ام سلیط رضی اللہ عنہا ان سے زیادہ مستحق ہیں۔ حضرت ام سلیط رضی اللہ عنہا کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غزوئہ احد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشک بھر بھر کر لاتی تھی۔
تشریح : ان کے اسی مبارک عمل کو ان کے لیے وجہ فضیلت قرار دیا گیا اور چادر ان ہی کو دی گئی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جس نظر بصیرت کا یہاں ثبوت دیا اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ۔ ان کے اسی مبارک عمل کو ان کے لیے وجہ فضیلت قرار دیا گیا اور چادر ان ہی کو دی گئی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جس نظر بصیرت کا یہاں ثبوت دیا اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ۔