‌صحيح البخاري - حدیث 4064

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمَ أُحُدٍ انْهَزَمَ النَّاسُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو طَلْحَةَ بَيْنَ يَدَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُجَوِّبٌ عَلَيْهِ بِحَجَفَةٍ لَهُ وَكَانَ أَبُو طَلْحَةَ رَجُلًا رَامِيًا شَدِيدَ النَّزْعِ كَسَرَ يَوْمَئِذٍ قَوْسَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا وَكَانَ الرَّجُلُ يَمُرُّ مَعَهُ بِجَعْبَةٍ مِنْ النَّبْلِ فَيَقُولُ انْثُرْهَا لِأَبِي طَلْحَةَ قَالَ وَيُشْرِفُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ إِلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُ أَبُو طَلْحَةَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي لَا تُشْرِفْ يُصِيبُكَ سَهْمٌ مِنْ سِهَامِ الْقَوْمِ نَحْرِي دُونَ نَحْرِكَ وَلَقَدْ رَأَيْتُ عَائِشَةَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ وَأُمَّ سُلَيْمٍ وَإِنَّهُمَا لَمُشَمِّرَتَانِ أَرَى خَدَمَ سُوقِهِمَا تُنْقِزَانِ الْقِرَبَ عَلَى مُتُونِهِمَا تُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ ثُمَّ تَرْجِعَانِ فَتَمْلَآَنِهَا ثُمَّ تَجِيئَانِ فَتُفْرِغَانِهِ فِي أَفْوَاهِ الْقَوْمِ وَلَقَدْ وَقَعَ السَّيْفُ مِنْ يَدَيْ أَبِي طَلْحَةَ إِمَّا مَرَّتَيْنِ وَإِمَّا ثَلَاثًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4064

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے ابو معمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوئہ احد میں جب مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے منتشر ہوکر پسپا ہو گئے تو حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے چمڑے کی ڈھال سے حفاظت کررہے تھے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیر انداز تھے اور کمان خوب کھینچ کر تیر چلایا کرتے تھے۔ اس دن انہوں نے دویا تین کمانیں توڑدی تھیں۔ مسلمانوں میں سے کوئی اگر تیر کا ترکش لیے گزرتا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرماتے یہ تیر ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے لیے یہیں رکھتے جاؤ۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کو دیکھنے کے لیے سر اٹھاکر جھانکتے تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ، میرے ماں باپ آپ پر فداہوں ، سر مبارک اوپر نہ اٹھایئے کہیں ایسا نہ ہوکہ ادھر سے کوئی تیر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو لگ جائے۔ میری گردن آپ سے پہلے ہے اور میں نے دیکھا کہ جنگ میں حضرت عائشہ بنت ابی بکررضی اللہ عنہا اور ( انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ) ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنے کپڑے اٹھائے ہوئے ہیں کہ ان کی پنڈلیاں نظر آرہی تھیں اور مشکیزے اپنی پیٹھوں پر لیے دوڑ رہی ہیں اور اس کا پانی زخمی مسلمانوں کو پلا رہی ہیں پھر ( جب اس کا پانی ختم ہوجاتاہے ) تو واپس آتی ہیں اور مشک بھر کر پھر لے جاتی ہیں اور مسلمانوں کو پلاتی ہیں۔ اس دن ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دویا تین مرتبہ تلوار گر گر گئی تھی۔
تشریح : میدان جنگ میں خواتین اسلام کے کارنامے بھی رہتی دنیا تک یاد رہیں گے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ شدید ضرورت کے وقت خواتین اسلام کا گھر وں سے باہرنکل کر کام کرنا بھی جائز ہے بشر طیکہ وہ شرعی پردہ اختیار کئے ہوئے ہوں ۔ ان جنگ میں ان کی پنڈلیوں کا نظر آنا یہ بدرجہ مجبوری تھا۔ میدان جنگ میں خواتین اسلام کے کارنامے بھی رہتی دنیا تک یاد رہیں گے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ شدید ضرورت کے وقت خواتین اسلام کا گھر وں سے باہرنکل کر کام کرنا بھی جائز ہے بشر طیکہ وہ شرعی پردہ اختیار کئے ہوئے ہوں ۔ ان جنگ میں ان کی پنڈلیوں کا نظر آنا یہ بدرجہ مجبوری تھا۔