‌صحيح البخاري - حدیث 4062

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ قَالَ سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ قَالَ صَحِبْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ وَطَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ وَالْمِقْدَادَ وَسَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا مِنْهُمْ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ عَنْ يَوْمِ أُحُدٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4062

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے عبد اللہ بن ابی الا سود نے بیان کیا ، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے سائب بن یزید نے کہ میں عبدالرحمن بن عوف ، طلحہ بن عبید اللہ ، مقدادبن اسوداور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کی صحبت میں رہا ہوں لیکن میں نے ان حضرات میں سے کسی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ صرف طلحہ رضی اللہ عنہ سے غزوہ احد کے متعلق حدیث سنی تھی۔
تشریح : سائب بن یزید کا بیان ان کی اپنی مصاحبت تک ہے ورنہ کتب احادیث میں ان حضرات سے بھی بہت سی احادیث مروی ہیں ۔ یہ ضرور ہے کہ جملہ صحابی کرام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے میں کمال احتیا ط برتتے تھے ۔ اس خوف سے کہ کہیں غلط بیانی کے مرتکب ہو کر زندہ دوزخی نہ بن جائیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جو شخص میرا نام لے کر ایسی حدیث بیان کرے جو میں نے نہ کہی ہو وہ زندہ دوزخی ہے ۔ پس اس سے منکرین حدیث کا استدلال باطل ہے ۔ روایت میں غزوئہ احد کا ذکر ہے ۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے ۔ قرآن مجید کے بعد صحیح مرفوع مستند حدیث کا تسلیم کرنا ہر مسلمان کے لیے فرض ہے جو شخص صحیح حدیث کا انکار کرے وہ قرآن ہی کا انکار ی ہے اور یہ کسی مسلمان کا شیوہ نہیں ہے۔ سائب بن یزید کا بیان ان کی اپنی مصاحبت تک ہے ورنہ کتب احادیث میں ان حضرات سے بھی بہت سی احادیث مروی ہیں ۔ یہ ضرور ہے کہ جملہ صحابی کرام رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے میں کمال احتیا ط برتتے تھے ۔ اس خوف سے کہ کہیں غلط بیانی کے مرتکب ہو کر زندہ دوزخی نہ بن جائیں کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا جو شخص میرا نام لے کر ایسی حدیث بیان کرے جو میں نے نہ کہی ہو وہ زندہ دوزخی ہے ۔ پس اس سے منکرین حدیث کا استدلال باطل ہے ۔ روایت میں غزوئہ احد کا ذکر ہے ۔ باب سے یہی وجہ مطابقت ہے ۔ قرآن مجید کے بعد صحیح مرفوع مستند حدیث کا تسلیم کرنا ہر مسلمان کے لیے فرض ہے جو شخص صحیح حدیث کا انکار کرے وہ قرآن ہی کا انکار ی ہے اور یہ کسی مسلمان کا شیوہ نہیں ہے۔