‌صحيح البخاري - حدیث 4055

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ السَّعْدِيُّ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ يَقُولُ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ يَقُولُ نَثَلَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِنَانَتَهُ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4055

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم سعدی نے بیان کیا ، کہا میں نے سعید بن مسیب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ غزوئہ احد کے موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکش کے تیر مجھے نکال کردیئے اور فرمایا ، خوب تیر بر سائے جا۔ میرے ماں باپ تم پر فدا ہوں۔
تشریح : سعدرضی اللہ عنہ بڑے تیر انداز تھے ۔ جنگ احد میں کافر چڑھے چلے آرہے تھے۔ انہوں نے ایسے تیر مارے کہ ایک کافر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ آسکا ۔ کہتے ہیں کہ تیر بھی ختم ہو گئے اورایک کافر بالکل قریب آن پہنچاتو ایک تیر جس میں نری لکڑی تھی رہ گیا تھا ۔ آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہی تیر مارو۔ سعد رضی اللہ عنہ نے مارا اور وہ اس کافر کے جسم میں گھس گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یہ دعا فرمائی جو روایت میں مذکور ہے جس میں انتہائی ہمت افزائی ہے ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سعدرضی اللہ عنہ بڑے تیر انداز تھے ۔ جنگ احد میں کافر چڑھے چلے آرہے تھے۔ انہوں نے ایسے تیر مارے کہ ایک کافر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ آسکا ۔ کہتے ہیں کہ تیر بھی ختم ہو گئے اورایک کافر بالکل قریب آن پہنچاتو ایک تیر جس میں نری لکڑی تھی رہ گیا تھا ۔ آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہی تیر مارو۔ سعد رضی اللہ عنہ نے مارا اور وہ اس کافر کے جسم میں گھس گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یہ دعا فرمائی جو روایت میں مذکور ہے جس میں انتہائی ہمت افزائی ہے ۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )