‌صحيح البخاري - حدیث 4053

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ أَبِي سُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ فِرَاسٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ أَبَاهُ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا وَتَرَكَ سِتَّ بَنَاتٍ فَلَمَّا حَضَرَ جِزَازُ النَّخْلِ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي قَدْ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ فَقَالَ اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ أَطَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي أَصْحَابَكَ فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ وَأَنَا أَرْضَى أَنْ يُؤَدِّيَ اللَّهُ أَمَانَةَ وَالِدِي وَلَا أَرْجِعَ إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ كُلَّهَا وَحَتَّى إِنِّي أَنْظُرُ إِلَى الْبَيْدَرِ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهَا لَمْ تَنْقُصْ تَمْرَةً وَاحِدَةً

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4053

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے احمد بن ابی شریح نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبید اللہ بن موسیٰ نے خبر دی ، ان سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے فراس نے ، ان سے شعبی نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ان کے والد ( عبداللہ رضی اللہ عنہ ) احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے اور قرض چھوڑ گئے تھے اور چھ لڑکیاں بھی۔ جب درختوں سے کھجور اتارے جانے کا وقت قریب آیا تو انہوں نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جیسا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں ہے ، میرے والد صاحب احد کی لڑائی میں شہید ہو گئے اور قرض چھوڑ گئے ہیں ، میں چاہتا تھا کہ قرض خواہ آپ کو دیکھ لیں ( اور کچھ نرمی برتیں ) حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جاؤ اور ہر قسم کی کھجور کا الگ الگ ڈھیر لگالو۔ میں نے حکم کے مطابق عمل کیا اور پھر آپ کو بلا نے گیا۔ جب قرض خواہوں نے آپ کو دیکھا تو جیسے اس وقت مجھ پر اور زیادہ بھڑک اٹھے۔ ( کیونکہ وہ یہودی تھے ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان کا یہ طرز عمل دیکھا تو آپ پہلے سب سے بڑے ڈھیر کے چاروں طرف تین مرتبہ گھومے۔ اس کے بعد اس پر بیٹھ گئے اور فرمایا ، اپنے قرض خواہوں کو بلالاؤ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم برابرانہیں ناپ کے دیتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میرے والد کی طرف سے ان کی ساری امانت ادا کردی۔ میں اس پر خوش تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے والد کی امانت ادا کرا دے اور میں اپنی بہنوں نے کے لیے ایک کھجور بھی نہ لے جا ؤ ں لیکن اللہ تعالیٰ نے تمام دوسرے ڈھیر بچادیئے بلکہ اس ڈھیر کو بھی جب دیکھا جس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ جیسے اس میں سے ایک کھجور کا دانہ بھی کم نہیں ہوا۔
تشریح : حضرت جابر رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس خیال سے لائے تھے کہ آپ کو دیکھ کر قرض خواہ کچھ قرض چھوڑدیں گے لیکن نتیجہ الٹا ہوا۔ قرض خواہ یہ سمجھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جابر رضی اللہ عنہ پر نظر عنایت ہے ۔ اگر جابر رضی اللہ عنہ کے والد کا مال کافی نہ ہوگا تو باقی قرضہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے پاس سے ادا کردیں گے ۔ اس لیے انہوں نے اور سخت تقاضا شروع کیا لیکن اللہ نے اپنے رسول کی دعا قبول کی اور مال میں کافی برکت ہو گئی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس خیال سے لائے تھے کہ آپ کو دیکھ کر قرض خواہ کچھ قرض چھوڑدیں گے لیکن نتیجہ الٹا ہوا۔ قرض خواہ یہ سمجھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جابر رضی اللہ عنہ پر نظر عنایت ہے ۔ اگر جابر رضی اللہ عنہ کے والد کا مال کافی نہ ہوگا تو باقی قرضہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود اپنے پاس سے ادا کردیں گے ۔ اس لیے انہوں نے اور سخت تقاضا شروع کیا لیکن اللہ نے اپنے رسول کی دعا قبول کی اور مال میں کافی برکت ہو گئی۔