‌صحيح البخاري - حدیث 4042

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ حَيْوَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِي سِنِينَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنِّي بَيْنَ أَيْدِيكُمْ فَرَطٌ وَأَنَا عَلَيْكُمْ شَهِيدٌ وَإِنَّ مَوْعِدَكُمْ الْحَوْضُ وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ مِنْ مَقَامِي هَذَا وَإِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوهَا قَالَ فَكَانَتْ آخِرَ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4042

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوئہ احد کا بیان ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو زکریا بن عدی نے خبر دی ، کہا ہم کو عبد اللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں حیوہ نے ، انہیں یزید بن ابی حبیب نے ، انہیں ابو الخیر نے اور ان سے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ سال بعد یعنی آٹھویں برس میں غزوئہ احد کے شہداء پر نماز جنازہ ادا کی ، جیسے آپ زندوں اور مردوں سب سے رخصت ہو رہے ہوں ۔ اس کے بعد آپ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ، میں تم سے آگے آگے ہوں ، میں تم پر گواہ رہوں گا اور مجھ سے ( قیامت کے دن ) تمہاری ملا قات حوض ( کوثر ) پر ہوگی ۔ اس وقت بھی میں اپنی اس جگہ سے حوض ( کوثر ) کو دیکھ رہا ہوں ۔ تمہارے بارے میں مجھے اس کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ تم شرک کروگے ، ہاں میں تمہارے بارے میں دنیا سے ڈرتا ہوں کہ تم کہیں دنیا کے لیے آپس میں مقابلہ نہ کرنے لگو ۔ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ آخری دیدار تھا جو مجھ کو نصیب ہوا ۔ ( ۳۴۰۴ ) ہم سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابن اسحاق ( عمرو بن عبید اللہ سبیعی ) نے اور ان سے براءبن عازب رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کی ما تحتی میں ( پہاڑی پر ) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا ، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لوکہ ہم ان پر غالب آگئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آگئے ، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا ۔ پھر جب ہماری مڈ بھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی ۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جارہی تھیں ، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے ، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے ۔ حضرت عبد اللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کے ( تیر انداز ) ساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت ۔ اس پر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا ( اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کردیا ۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہوگئے ۔ اس کے بعد ابوسفیان نے پہاڑی پر سے آواز دی ، کیا تمہارے سا تھ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہیں ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی جواب نہ دے ، پھر انہوں نے پوچھا ، کیا تمہارے ساتھ ابن ابی قحافہ موجود ہیں ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب کی بھی ممانعت فرمادی ۔ انہوں نے پوچھا ، کیا تمہارے ساتھ ابن خطاب موجود ہیں ؟ اس کے بعد وہ کہنے لگے کہ یہ سب قتل کردیئے گئے ۔ اگر زندہ ہوتے تو جواب دیتے ۔ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بے قابو ہوگئے اور فرمایا ، خدا کے دشمن تو جھوٹا ہے ۔ خدا نے ابھی انہیں تمہیں ذلیل کرنے لیے باقی رکھا ہے ۔ ابو سفیان نے کہا ، ہبل ( ایک بت ) بلند رہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا جواب دو ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ ہم کیا جواب دیں ؟ آپ نے فرمایا کہ کہو ، اللہ سب سے بلند اور بزرگ وبرتر ہے ۔ ابو سفیان نے کہا ، ہمارے پاس عزیٰ ( بت ) ہے اور تمہارے پاس کوئی عزیٰ نہیں ۔ آپ نے فرمایا ، اس کا جواب دو ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ، کیا جواب دیں ؟ آپ نے فرمایا کہ کہو ، اللہ ہمارا حامی اور مدد گار ہے اور تمہارا کوئی حامی نہیں ۔ ابو سفیان نے کہا ، آج کا دن بدر کے دن کا بدلہ ہے اور لڑائی کی مثال ڈول کی ہوتی ہے ۔ ( کبھی ہمارے ہاتھ میں اور کبھی تمہارے ہاتھ میں ) تم اپنے مقتولین میں کچھ لاشوں کا مثلہ کیا ہوا پاؤگے ، میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا لیکن مجھے برا نہیں معلوم ہوا۔
تشریح : احد کی لڑائی 3 ھ شوال کے مہینے میں ہوئی اور 11 ھ ماہ ربیع الاول میں آپ کی وفات ہو گئی ۔ اس لیے راوی کا یہ کہنا کہ آٹھ برس بعد صحیح نہیں ہو سکتا ِ۔ مطلب یہ ہے کہ آٹھویں برس جیسا کہ ہم نے ترجمہ میں ظاہر کردیا ہے ۔ زندوں کا رخصت کرنا تو ظاہر ہ کیونکہ یہ واقعہ آپ کے حیات طیبہ کی آخری سال کا ہے اور مردوں کا وداع اس کا معنی یوں کر رہے ہیں کہ اب بدن کے ساتھ ان کی زیارت نہ ہو سکے گی ۔ جیسے دنیا میں ہوا کرتی تھی ۔ حافظ صاحب نے کہا گو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد بھی زندہ ہیں لیکن وہ اخروی زندگی ہے جودنیاوی زندگی سے مشابہت نہیں رکھتی ۔ روایت میں حوض کوثر پر شرف دیدار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے ۔ وہاں ہم سب مسلمان آپ سے شرف ملاقات حاصل کریں گے ۔ مسلمانو! کوشش کرو کہ قیامت کے دن ہم ا پنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شرمندہ نہ ہوں ۔ جہاں تک ہو سکے آپ کے دین کی مدد کرو ۔ قرآن وحدیث پھیلاؤ ۔ جو لوگ حدیث شریف اور حدیث والوں سے دشمنی رکھتے ہیں نہ معلوم وہ حوض کوثر پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے۔ اللہ تعالی ہم سب کو حوض کوثر پر ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ملا قات نصیب فرمائے آمین۔ احد کی لڑائی 3 ھ شوال کے مہینے میں ہوئی اور 11 ھ ماہ ربیع الاول میں آپ کی وفات ہو گئی ۔ اس لیے راوی کا یہ کہنا کہ آٹھ برس بعد صحیح نہیں ہو سکتا ِ۔ مطلب یہ ہے کہ آٹھویں برس جیسا کہ ہم نے ترجمہ میں ظاہر کردیا ہے ۔ زندوں کا رخصت کرنا تو ظاہر ہ کیونکہ یہ واقعہ آپ کے حیات طیبہ کی آخری سال کا ہے اور مردوں کا وداع اس کا معنی یوں کر رہے ہیں کہ اب بدن کے ساتھ ان کی زیارت نہ ہو سکے گی ۔ جیسے دنیا میں ہوا کرتی تھی ۔ حافظ صاحب نے کہا گو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد بھی زندہ ہیں لیکن وہ اخروی زندگی ہے جودنیاوی زندگی سے مشابہت نہیں رکھتی ۔ روایت میں حوض کوثر پر شرف دیدار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے ۔ وہاں ہم سب مسلمان آپ سے شرف ملاقات حاصل کریں گے ۔ مسلمانو! کوشش کرو کہ قیامت کے دن ہم ا پنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شرمندہ نہ ہوں ۔ جہاں تک ہو سکے آپ کے دین کی مدد کرو ۔ قرآن وحدیث پھیلاؤ ۔ جو لوگ حدیث شریف اور حدیث والوں سے دشمنی رکھتے ہیں نہ معلوم وہ حوض کوثر پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے۔ اللہ تعالی ہم سب کو حوض کوثر پر ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ملا قات نصیب فرمائے آمین۔