‌صحيح البخاري - حدیث 4036

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ حَدِيثِ بَنِي النَّضِيرِ صحيح فقال أبو بكر سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏ ‏ لا نورث، ما تركنا صدقة، إنما يأكل آل محمد في هذا المال ‏ ‏‏.‏ والله لقرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم أحب إلى أن أصل من قرابتي‏.‏

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4036

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: بنو نضیر کے یہودیوں کے واقعہ کا بیان اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ نے فرمایا تھا کہ ہمارا ترکہ تقسیم نہیں ہوتا ۔ جو کچھ ہم چھوڑجائیں وہ صد قہ ہے ۔ البتہ آل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اس جائیداد میں سے خرچ ضرور ملتا رہے گا ۔ اور خدا کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں کے ساتھ عمدہ معاملہ کرنا مجھے خود اپنے قرابت داروں کے ساتھ حسن معاملت سے زیادہ عزیز ہے ۔
تشریح : حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ایک طرف فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام باقی رکھا تو دوسری طرف حضرات اہل بیت کے بارے میں صاف فرمادیا کہ ان کا احترام ان کی خدمت ان کے ساتھ حسن برتاؤ مجھ کو خود اپنے عزیزوں کے ساتھ حسن برتاؤ سے زیادہ عزیز ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی دل جوئی کرنا ان کا اہم ترین مقصد تھا اور تاحیات آپ نے اس کو عملی جامہ پہنایا اور اس حال میں دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ اللہ تعالی سب کو قیامت کے دن فردوس بریں میں جمع کرے گا اور سب ونزعنا مافی ´صدورہم من غل ( الاعراف: 43 ) کے مصداق ہوں گے۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے ایک طرف فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام باقی رکھا تو دوسری طرف حضرات اہل بیت کے بارے میں صاف فرمادیا کہ ان کا احترام ان کی خدمت ان کے ساتھ حسن برتاؤ مجھ کو خود اپنے عزیزوں کے ساتھ حسن برتاؤ سے زیادہ عزیز ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی دل جوئی کرنا ان کا اہم ترین مقصد تھا اور تاحیات آپ نے اس کو عملی جامہ پہنایا اور اس حال میں دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ اللہ تعالی سب کو قیامت کے دن فردوس بریں میں جمع کرے گا اور سب ونزعنا مافی ´صدورہم من غل ( الاعراف: 43 ) کے مصداق ہوں گے۔