‌صحيح البخاري - حدیث 4024

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح وَقَالَ اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ الْأُولَى يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ بَدْرٍ أَحَدًا ثُمَّ وَقَعَتْ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ يَعْنِي الْحَرَّةَ فَلَمْ تُبْقِ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدًا ثُمَّ وَقَعَتْ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَلِلنَّاسِ طَبَاخٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4024

کتاب: غزوات کے بیان میں باب اور لیث نے یحییٰ بن سعید انصاری سے بیان کیا ، ا نہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا کہ پہلا فساد جب برپا ہوا یعنی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا تو اس نے اصحاب بدر میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا ، پھر جب دو سرا فساد برپا ہوا یعنی حرہ کا ، تو اس نے اصحاب حدیبیہ میں سے کسی کو باقی نہیں چھوڑا ، پھر تیسرا فساد برپا ہوا تو وہ اس وقت تک نہیں گیا جب تک لوگوں میں کچھ بھی خوبی یا عقل باقی تھی ۔
تشریح : جب حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بدری قیدیوں میں قید ہوکر آئے اور مسجد نبوی کے قریب مقید ہوئے تو انہوں نے مغرب کی نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سورۃ والطور کی قراءت سنی اور وہ بعد میں اس سے متاثر ہوتے ہوئے مسلمان ہوگئے ۔ اسی سے حدیث کی مناسبت باب سے نکل آئی ۔ مطعم بن عدی رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ احسان کیا تھا ۔ جب آپ طائف سے لوٹے تو ان کی پناہ میں داخل ہوگئے تھے۔ مطعم رضی اللہ عنہ نے آپ کی حفاظت کے لیے اپنے چار بیٹوں کو مسلح کرکے کعبے کے چاروں کونوں پر کھڑاکردیا تھا ۔ قریش یہ منظر دیکھ کر ڈر گئے اور کہنے لگے کہ ہم مطعم کی پناہ نہیں تو ڑسکتے ۔ بعضوں نے کہا کہ مطعم رضی اللہ عنہ نے وہ عہد نامہ ختم کرایا تھا ۔ جو قریش نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے خلاف کیا تھا ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ اسلام میں فساد ہے ۔ جو جمعہ کے دن آٹھویں ذی الحجہ کو برپا ہوا ۔ جس کے متعلق حضرت سعید بن مسیب کا قول بقول علامہ داؤدی صریح غلط ہے اس فساد کے بعد بھی بہت سے بدری صحابہ زندہ تھے۔ بعضوں نے کہا پہلے فساد سے ان کی مراد حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہے اور دوسرے سے حرہ کا فساد جس میں یزید کی فوج نے مدینہ پر حملہ کیا تھا۔ تیسرے فساد سے ازارقہ کا فساد مراد ہے ۔ جو عراق میں ہوا تھا۔ بعضوں نے یوں جواب دیا ہے کہ سعید بن مسیب کا مطلب یہ ہے کہ پہلے فساد یعنی قتل عثمان رضی اللہ عنہ سے لے کر دوسرے فساد حرہ تک کوئی بدری صحابی باقی نہیں رہا تھا۔ یہ صحیح ہے کیوں کہ بدریوں کے آخر میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا ہے وہ بھی حرہ کے واقعہ سے پہلے ہی گزرچکے تھے۔ تیسرے فساد سے بعض لوگوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی شہادت مرادلی ہے ۔ آخری عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اس فتنے نے تو صحابہ کا وجود بالکل ختم کردیا جس کے بعد کوئی صحابی دنیا میں باقی نہیں رہا۔ جب حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بدری قیدیوں میں قید ہوکر آئے اور مسجد نبوی کے قریب مقید ہوئے تو انہوں نے مغرب کی نماز میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سورۃ والطور کی قراءت سنی اور وہ بعد میں اس سے متاثر ہوتے ہوئے مسلمان ہوگئے ۔ اسی سے حدیث کی مناسبت باب سے نکل آئی ۔ مطعم بن عدی رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ احسان کیا تھا ۔ جب آپ طائف سے لوٹے تو ان کی پناہ میں داخل ہوگئے تھے۔ مطعم رضی اللہ عنہ نے آپ کی حفاظت کے لیے اپنے چار بیٹوں کو مسلح کرکے کعبے کے چاروں کونوں پر کھڑاکردیا تھا ۔ قریش یہ منظر دیکھ کر ڈر گئے اور کہنے لگے کہ ہم مطعم کی پناہ نہیں تو ڑسکتے ۔ بعضوں نے کہا کہ مطعم رضی اللہ عنہ نے وہ عہد نامہ ختم کرایا تھا ۔ جو قریش نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے خلاف کیا تھا ۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ اسلام میں فساد ہے ۔ جو جمعہ کے دن آٹھویں ذی الحجہ کو برپا ہوا ۔ جس کے متعلق حضرت سعید بن مسیب کا قول بقول علامہ داؤدی صریح غلط ہے اس فساد کے بعد بھی بہت سے بدری صحابہ زندہ تھے۔ بعضوں نے کہا پہلے فساد سے ان کی مراد حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہے اور دوسرے سے حرہ کا فساد جس میں یزید کی فوج نے مدینہ پر حملہ کیا تھا۔ تیسرے فساد سے ازارقہ کا فساد مراد ہے ۔ جو عراق میں ہوا تھا۔ بعضوں نے یوں جواب دیا ہے کہ سعید بن مسیب کا مطلب یہ ہے کہ پہلے فساد یعنی قتل عثمان رضی اللہ عنہ سے لے کر دوسرے فساد حرہ تک کوئی بدری صحابی باقی نہیں رہا تھا۔ یہ صحیح ہے کیوں کہ بدریوں کے آخر میں سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا ہے وہ بھی حرہ کے واقعہ سے پہلے ہی گزرچکے تھے۔ تیسرے فساد سے بعض لوگوں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کی شہادت مرادلی ہے ۔ آخری عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اس فتنے نے تو صحابہ کا وجود بالکل ختم کردیا جس کے بعد کوئی صحابی دنیا میں باقی نہیں رہا۔