‌صحيح البخاري - حدیث 4022

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ كَانَ عَطَاءُ الْبَدْرِيِّينَ خَمْسَةَ آلَافٍ خَمْسَةَ آلَافٍ وَقَالَ عُمَرُ لَأُفَضِّلَنَّهُمْ عَلَى مَنْ بَعْدَهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4022

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے محمد بن فضیل سے سنا ، انہوں نے اسماعیل ابن ابی خالد سے ، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے کہ بدری صحابہ کا ( سالانہ ) وظیفہ پانچ پانچ ہزار تھا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں انہیں ( بدری صحابہ کو ) ان صحابیوں پر فضیلت دوں گا جو ان کے بعد ایمان لائے ۔
تشریح : معلوم ہوا بدری صحابہ غیر بدری سے افضل ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مہاجرین کے لیے سال میں دس ہزار اور انصار کے لیے سال میں آٹھ ہزار اور ازواج مطہرات کے لیے سال میں24ہزار مقرر کئے تھے ۔ یہ صحیح اسلامی خلافت راشدہ کی برکت تھی اور ان کے بیت المال کا صحیح ترین مصرف تھا۔ صد افسوس کہ یہ برکت عروج اسلام کے ساتھ خاص ہوکر رہ گئیں ۔ آج دور تنزل میں یہ سب خواب و خیال کی باتیں معلوم ہوتی ہیں ۔ کچھ اسلامی تنظیمیں بیت المال کا نام لے کر کھڑی ہوتی ہیں ۔ یہ تنظیمیں اگر صحیح طور پر قائم ہوں بہر حال اچھی ہیں مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی۔ معلوم ہوا بدری صحابہ غیر بدری سے افضل ہیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مہاجرین کے لیے سال میں دس ہزار اور انصار کے لیے سال میں آٹھ ہزار اور ازواج مطہرات کے لیے سال میں24ہزار مقرر کئے تھے ۔ یہ صحیح اسلامی خلافت راشدہ کی برکت تھی اور ان کے بیت المال کا صحیح ترین مصرف تھا۔ صد افسوس کہ یہ برکت عروج اسلام کے ساتھ خاص ہوکر رہ گئیں ۔ آج دور تنزل میں یہ سب خواب و خیال کی باتیں معلوم ہوتی ہیں ۔ کچھ اسلامی تنظیمیں بیت المال کا نام لے کر کھڑی ہوتی ہیں ۔ یہ تنظیمیں اگر صحیح طور پر قائم ہوں بہر حال اچھی ہیں مگر وہ بات کہاں مولوی مدن کی سی۔