‌صحيح البخاري - حدیث 4015

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، وَيُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ المِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ، وَهُوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ، وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:85]: بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الجَرَّاحِ إِلَى البَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ البَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمُ العَلاَءَ بْنَ الحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ البَحْرَيْنِ، فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، فَوَافَوْا صَلاَةَ الفَجْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ، ثُمَّ قَالَ: «أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ» قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا الفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنِّي أَخْشَى أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا، وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4015

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک مروزی نے خبردی ، کہا ہم کو معمر اور یونس دونوں نے خبردی ، انہیں زہری نے ، انہیں عروہ بن زبیرنے خبردی ، انہیں حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے خبردی کہ حضرت عمروبن عوف رضی اللہ عنہ جو بنی عامر بن لوی کے حلیف تھے اور بدرکی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ۔ ( نے بیان کیا کہ ) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین ، وہاں کا جزیہ لانے کے لیے بھیجا ، حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کی تھی اور ان پر علاءبن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر بنایا تھا ، پھر حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ بحرین سے مال ایک لاکھ درہم لے کر آئے ۔ جب انصار کو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے آنے کی خبرہوئی تو انہوں نے فجرکی نماز حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی ۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو تمام انصار آپ کے سامنے آئے ۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر مسکرائے اور فرمایا ، میرا خیال ہے کہ تمہیں یہ اطلاع مل گئی ہے کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ مال لےکر آئے ہیں ۔ انہوں نے عرض کیا ، جی ہاں ، یا رسول اللہ ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر تمہیں خوش خبری ہو اور جس سے تمہیں خوشی ہوگی اس کی امید رکھو ۔ اللہ کی قسم ! مجھے تمہارے متعلق محتاجی سے ڈر نہیں لگتا ، مجھے تو اس کا خوف ہے کہ دنیا تم پر بھی اسی طرح کشادہ کردی جائے گی جس طرح تم سے پہلوں پر کشادہ کی گئی تھی ، پھر پہلوں کی طرح اس کے لیے تم آپس میں رشک کروگے اور جس طرح وہ ہلاک ہوگئے تھے تمہیں بھی یہ چیز ہلاک کر کے رہے گی ۔
تشریح : یہ حدیث باب الجزیہ میں گزرچکی ہے۔ یہاں صرف یہ بتانا ہے کہ حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ صحابی بدری تھے۔ یہ حدیث باب الجزیہ میں گزرچکی ہے۔ یہاں صرف یہ بتانا ہے کہ حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ صحابی بدری تھے۔