‌صحيح البخاري - حدیث 4013

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ عَنْ مَالِكٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَنَّ عَمَّيْهِ وَكَانَا شَهِدَا بَدْرًا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ قُلْتُ لِسَالِمٍ فَتُكْرِيهَا أَنْتَ قَالَ نَعَمْ إِنَّ رَافِعًا أَكْثَرَ عَلَى نَفْسِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4013

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماءنے بیان کیا ، کہاہم سے جویریہ بن اسماءنے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے ، ان سے زہری نے ، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی ، بیان کیا کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبردی کہ ان کے دوچچاؤں ( ظہیراور مظہررافع بن عدی بن زید انصاری کے بیٹوں ) جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی ، نے انہیں خبردی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا ۔ میں نے سالم سے کہا لیکن آپ تو کرایہ پر دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہاں ، حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے اوپر زیادتی کی تھی ۔
تشریح : کہ انہوں نے زمین کو مطلق کرایہ پر دینا منع سمجھا۔ حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سے منع فرمایا تھا وہ زمین ہی کی پیدا وار پر کرایہ کو دینے سے یعنی مخصوص قطعہ کی بٹائی سے منع فرمایا تھا ۔ لیکن نقدی ٹھہراؤسے آپ نے منع نہیں فرمایا وہ درست ہے ۔ اس کی بحث کتاب المزارعہ میں گزرچکی ہے۔ حدیث میں بدری صحابیوں کا ذکر ہے۔ علامہ قسطلانی لکھتے ہیں وکانوا یکرون الارض بما ینبت فیھا علی الاربعاءوھو النھر الصغیر او شئی لیستثنیہ صاحب الارض من المزارع لاجلہ فنھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عن ذلک لما فیہ من الجھل ( قسطلانی ) یعنی اہل عرب زمین کو بایں طور کرایہ پر دیتے کہ نالیوں کے پاس والی زراعت کو یا خاص خاص قطعات ارضی کو اپنے لیے خاص کر لیتے اس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔ کہ انہوں نے زمین کو مطلق کرایہ پر دینا منع سمجھا۔ حالانکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سے منع فرمایا تھا وہ زمین ہی کی پیدا وار پر کرایہ کو دینے سے یعنی مخصوص قطعہ کی بٹائی سے منع فرمایا تھا ۔ لیکن نقدی ٹھہراؤسے آپ نے منع نہیں فرمایا وہ درست ہے ۔ اس کی بحث کتاب المزارعہ میں گزرچکی ہے۔ حدیث میں بدری صحابیوں کا ذکر ہے۔ علامہ قسطلانی لکھتے ہیں وکانوا یکرون الارض بما ینبت فیھا علی الاربعاءوھو النھر الصغیر او شئی لیستثنیہ صاحب الارض من المزارع لاجلہ فنھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عن ذلک لما فیہ من الجھل ( قسطلانی ) یعنی اہل عرب زمین کو بایں طور کرایہ پر دیتے کہ نالیوں کے پاس والی زراعت کو یا خاص خاص قطعات ارضی کو اپنے لیے خاص کر لیتے اس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔