‌صحيح البخاري - حدیث 4004

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ أَنْفَذَهُ لَنَا ابْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ سَمِعَهُ مِنْ ابْنِ مَعْقِلٍ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَبَّرَ عَلَى سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ فَقَالَ إِنَّهُ شَهِدَ بَدْرًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4004

کتاب: غزوات کے بیان میں باب مجھ سے محمد بن عباد نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، کہا کہ یہ روایت ہمیں عبدالرحمن بن عبداللہ اصبہانی نے لکھ کر بھیج دی ، انہوں نے عبداللہ بن معقل سے سنا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے جنازے پر تکبیریں کہیں اور کہا کہ وہ بدر کی لڑائی میں شریک تھے ۔
تشریح : تکبیریں تو سب ہی جنازوں پر کہی جاتی ہیں مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے جنازے پر زیادہ تکبیریں کہیں یعنی پانچ یا چھ جیسا کہ دوسری روایتوں میں ہے۔ گویا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زیادہ تکبیریں کہنے کی وجہ بیان کی کہ وہ بدری تھے۔ ان کو خاص درجہ حاصل تھا۔ اگرچہ جنازے پر5,6,7 تک تکبیریں کہی جاتی ہیں مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل چار تکبیروں کا ہے اس لیے اب ان ہی پر اجماع امت ہے۔ تکبیریں تو سب ہی جنازوں پر کہی جاتی ہیں مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ان کے جنازے پر زیادہ تکبیریں کہیں یعنی پانچ یا چھ جیسا کہ دوسری روایتوں میں ہے۔ گویا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زیادہ تکبیریں کہنے کی وجہ بیان کی کہ وہ بدری تھے۔ ان کو خاص درجہ حاصل تھا۔ اگرچہ جنازے پر5,6,7 تک تکبیریں کہی جاتی ہیں مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل چار تکبیروں کا ہے اس لیے اب ان ہی پر اجماع امت ہے۔