‌صحيح البخاري - حدیث 4001

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ بُنِيَ عَلَيَّ فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي وَجُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ يَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِهِنَّ يَوْمَ بَدْرٍ حَتَّى قَالَتْ جَارِيَةٌ وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُولِي هَكَذَا وَقُولِي مَا كُنْتِ تَقُولِينَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4001

کتاب: غزوات کے بیان میں باب ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن مغفل نے بیان کیا ، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے ، ان سے ربیع بنت معوذرضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ جس رات میری شادی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی صبح کو میرے یہاں تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے ، جیسے اب تم یہاں میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو ۔ چند بچیاں دف بجارہی تھیں اور وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جن میں ان کے ان خاندان والوں کا ذکر تھا جو بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے تھے ، انہیںمیں ایک لڑکی نے یہ مصرع بھی پڑھا کہ ہم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو کل ہونے والی بات کو جانتے ہیں ، ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہ نہ پڑھو ، بلکہ جو پہلے پڑھ رہی تھیں وہی پڑھو ۔
تشریح : اس شعر سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم الغیب ہونا ظاہر ہو رہا تھا حالانکہ عالم الغیب صرف اللہ تعالی ہی ہے اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعر کے گانے سے منع فرمایا جو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب جانتے ہیں وہ سراسر جھوٹے ہیں ۔ یہ محبت نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت رکھنا ہے کہ آپ کی حدیث کو جھٹلایا جائے۔ قرآن کو جھٹلایا جائے۔ حدیث میں شہدائے بدر کا ذکر ہے۔ باب اور حدیث میں یہی مناسبت ہے۔ حدیث سے نعتیہ اشعار کا سنانا بھی جائز ثابت ہوا بشرطیکہ ان میں مبالغہ نہ ہو۔ اس شعر سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا عالم الغیب ہونا ظاہر ہو رہا تھا حالانکہ عالم الغیب صرف اللہ تعالی ہی ہے اسی لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شعر کے گانے سے منع فرمایا جو لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عالم الغیب جانتے ہیں وہ سراسر جھوٹے ہیں ۔ یہ محبت نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت رکھنا ہے کہ آپ کی حدیث کو جھٹلایا جائے۔ قرآن کو جھٹلایا جائے۔ حدیث میں شہدائے بدر کا ذکر ہے۔ باب اور حدیث میں یہی مناسبت ہے۔ حدیث سے نعتیہ اشعار کا سنانا بھی جائز ثابت ہوا بشرطیکہ ان میں مبالغہ نہ ہو۔