كِتَابُ الإِيمَانِ بَابٌ: الصَّلاَةُ مِنَ الإِيمَانِ صحيح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ المَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ، أَوْ قَالَ أَخْوَالِهِ مِنَ الأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ «صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ المَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ البَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلاَةٍ صَلَّاهَا صَلاَةَ العَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ» فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ، فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ البَيْتِ، وَكَانَتِ اليَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ المَقْدِسِ، وَأَهْلُ الكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ البَيْتِ، أَنْكَرُوا ذَلِكَ. قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا: أَنَّهُ مَاتَ عَلَى القِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ وَقُتِلُوا، فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ} [البقرة: 143]
کتاب: ایمان کے بیان میں
باب:نماز بھی ایمان سے ہے
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے ابواسحاق نے بیان کیا، ان کو حضرت براء بن عازب نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنی نانہال میں اترے، جو انصار تھے۔ اور وہاں آپ نے سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی اور آپ کی خواہش تھی کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ کی طرف ہو ( جب بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم ہو گیا ) تو سب سے پہلی نماز جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف پڑھی عصر کی نماز تھی۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں میں سے ایک آدمی نکلا اور اس کا مسجد ( بنی حارثہ ) کی طرف گزر ہوا تو وہ لوگ رکوع میں تھے۔ وہ بولا کہ میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ ( یہ سن کر ) وہ لوگ اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف گھوم گئے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے تو یہود اور عیسائی خوش ہوتے تھے مگر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ پھیر لیا تو انھیں یہ امر ناگوار ہوا۔ زہیر ( ایک راوی ) کہتے ہیں کہ ہم سے ابواسحاق نے براء سے یہ حدیث بھی نقل کی ہے کہ قبلہ کی تبدیلی سے پہلے کچھ مسلمان انتقال کر چکے تھے۔ تو ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ ان کی نمازوں کے بارے میں کیا کہیں۔ تب اللہ نے یہ آیت نازل کی وما کان اللہ لیضیع ایمانکم ( البقرہ : 143 )
تشریح :
مبارک خواب: ایمان میں اعمال صالحہ بھی داخل ہیں، یہ بحث پیچھے بھی مفصل آچکی ہے مگروہاں یہ آیت نہ تھی الحمدللہ ایک رات تہجد کے وقت خواب میں مجھ کو باربار تاکید کے ساتھ یہ آیت پڑھ کر کہا گیا کہ اس کو یہاں بھی لکھو چنانچہ حدیث39 میں یہ آیت میں نے اسی خواب کی بنا پر نقل کی ہے وکفی بہ شہیداً۔ ( راز
مبارک خواب: ایمان میں اعمال صالحہ بھی داخل ہیں، یہ بحث پیچھے بھی مفصل آچکی ہے مگروہاں یہ آیت نہ تھی الحمدللہ ایک رات تہجد کے وقت خواب میں مجھ کو باربار تاکید کے ساتھ یہ آیت پڑھ کر کہا گیا کہ اس کو یہاں بھی لکھو چنانچہ حدیث39 میں یہ آیت میں نے اسی خواب کی بنا پر نقل کی ہے وکفی بہ شہیداً۔ ( راز