‌صحيح البخاري - حدیث 3998

كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ صحيح حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ الزُّبَيْرُ لَقِيتُ يَوْمَ بَدْرٍ عُبَيْدَةَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ مُدَجَّجٌ لَا يُرَى مِنْهُ إِلَّا عَيْنَاهُ وَهُوَ يُكْنَى أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَقَالَ أَنَا أَبُو ذَاتِ الْكَرِشِ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَطَعَنْتُهُ فِي عَيْنِهِ فَمَاتَ قَالَ هِشَامٌ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ الزُّبَيْرَ قَالَ لَقَدْ وَضَعْتُ رِجْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ تَمَطَّأْتُ فَكَانَ الْجَهْدَ أَنْ نَزَعْتُهَا وَقَدْ انْثَنَى طَرَفَاهَا قَالَ عُرْوَةُ فَسَأَلَهُ إِيَّاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا أَبُو بَكْرٍ فَأَعْطَاهُ فَلَمَّا قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ سَأَلَهَا إِيَّاهُ عُمَرُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُبِضَ عُمَرُ أَخَذَهَا ثُمَّ طَلَبَهَا عُثْمَانُ مِنْهُ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ وَقَعَتْ عِنْدَ آلِ عَلِيٍّ فَطَلَبَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَكَانَتْ عِنْدَهُ حَتَّى قُتِلَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3998

کتاب: غزوات کے بیان میں باب مجھ سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والدنے بیان کیا اور ان سے زبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بدر کی لڑائی میں میری مڈبھیڑ عبیدہ بن سعید بن عاص سے ہوگئی ، اس کا سارا جسم لوہے میں غرق تھا اور صرف آنکھ دکھائی دے رہی تھی ۔ اس کی کنیت ابو ذات الکرش تھی ۔ کہنے لگا کہ میں ابو ذات الکرش ہوں ۔ میں نے چھوٹے برچھے سے اس پر حملہ کیا اور اس کی آنکھ ہی کو نشانہ بنایا ۔ چنانچہ اس زخم سے وہ مرگیا ۔ ہشام نے بیان کیا کہ مجھے خبردی گئی ہے کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میںنے اپنا پاؤں اس کے اوپر رکھ کر پورا زور لگایا اور بڑی ددشواری سے وہ برچھا اس کی آنکھ سے نکال سکا ۔ اس کے دونوں کنارے مڑ گئے تھے ۔ عروہ نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کا وہ برچھا طلب فرمایا تو انہوں نے وہ پیش کردیا ۔ جب حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو انہوں نے اسے واپس لے لیا ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے طلب کیا ۔ انہوں نے انہیں بھی دے دیا ۔ عمر رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہوں نے اسے لے لیا ۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے طلب کیا تو انہوں نے انہیں بھی دے دیا ۔ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس چلا گیا اور ان کے بعد ان کی اولاد کے پاس اور اس کے بعد عبداللہ بن زبیررضی اللہ عنہما نے اسے لے لیا اور ان کے پاس ہی رہا ، یہاں تک کہ وہ شہید کردیئے گئے ۔
تشریح : باب کا مطلب اس سے نکلا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے بدر کے دن کا یہ واقعہ بیان کیا۔ معلوم ہوا وہ بدری تھے۔ باب کا مطلب اس سے نکلا کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے بدر کے دن کا یہ واقعہ بیان کیا۔ معلوم ہوا وہ بدری تھے۔