‌صحيح البخاري - حدیث 3992

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ شُهُودِ المَلاَئِكَةِ بَدْرًا صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، وَكَانَ أَبُوهُ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ قَالَ: جَاءَ جِبْرِيلُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَعُدُّونَ أَهْلَ بَدْرٍ فِيكُمْ، قَالَ: مِنْ أَفْضَلِ المُسْلِمِينَ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا، قَالَ: وَكَذَلِكَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنَ المَلاَئِكَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3992

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: جنگ بدر میں فرشتوں کا شریک ہونا مجھ سے اسحاق بن ابرہیم نے بیان کیا ، ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں یحییٰ بن سعید انصاری نے ، انہیں معاذ بن رفاعہ بن رافع زرقی نے اپنے والد ( رفاعہ بن رافع ) سے ، جو بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں میں تھے ، انہوں نے بیان کیا کہ حضرت جبرئیل ” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آ ئے اور آ پ سے انہوں نے پوچھا کہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والوں کا آ پ کے یہاں درجہ کیا ہے ؟ آ پ نے فرمایا کہ مسلمانوں میں سب سے افضل یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح کا کوئی کلمہ ارشاد فر مایا ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ جو فرشتے بدر کی لڑائی میں شریک ہوئے تھے ان کا بھی درجہ یہی ہے ۔
تشریح : اگرچہ فرشتے اور جنگوں میں بھی اترے تھے مگر بدر میں فرشتوں نے لڑائی کی ۔ بیہقی نے روایت کی ہے کہ فرشتوں کی مار پہچانی جاتی تھی ۔ گردن پر چوٹ اور پوروں پر آگ کا سا داغ۔ اسحاق کی سند میں ہے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے کہ بدر کے دن میں نے کافروں کی شکست سے پہلے آ سمان سے کا لی کالی چیونٹیاں اترتی دیکھیں ۔ یہ فرشتے تھے جن کے اترنے کے بعد فوراً کافروں کو شکست ہوئی ۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک مسلمان بدر کے دن ایک کافر کو مارنے جا رہا تھا اتنے میں آسمان سے ایک کوڑے کی آ واز سنی ۔ کوئی کہہ رہا تھا اے حیزوم! آگے بڑھ ، پھر وہ کافر مر کر گر پڑا۔ اگرچہ فرشتے اور جنگوں میں بھی اترے تھے مگر بدر میں فرشتوں نے لڑائی کی ۔ بیہقی نے روایت کی ہے کہ فرشتوں کی مار پہچانی جاتی تھی ۔ گردن پر چوٹ اور پوروں پر آگ کا سا داغ۔ اسحاق کی سند میں ہے جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے کہ بدر کے دن میں نے کافروں کی شکست سے پہلے آ سمان سے کا لی کالی چیونٹیاں اترتی دیکھیں ۔ یہ فرشتے تھے جن کے اترنے کے بعد فوراً کافروں کو شکست ہوئی ۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک مسلمان بدر کے دن ایک کافر کو مارنے جا رہا تھا اتنے میں آسمان سے ایک کوڑے کی آ واز سنی ۔ کوئی کہہ رہا تھا اے حیزوم! آگے بڑھ ، پھر وہ کافر مر کر گر پڑا۔