‌صحيح البخاري - حدیث 3990

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ فَضْلِ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ذُكِرَ لَهُ: أَنَّ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَكَانَ بَدْرِيًّا، مَرِضَ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ، فَرَكِبَ إِلَيْهِ بَعْدَ أَنْ تَعَالَى النَّهَارُ، وَاقْتَرَبَتِ الجُمُعَةُ، وَتَرَكَ الجُمُعَةَ،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3990

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: بدر کی لڑائی میں حاضر ہونے والوں کی فضیلت کا بیان ہم سے قتیبہ نےبیان کیا ،ہم سے لیث نےبیان کیا ، ان سے یحیی نے ،ان سے نافع کہ حضرت ابن عمر ؓ نےجمعے کےدن ذکر کیاکہ حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل ؓ سوار ہوکران کےپاس تشریف لے گئے ۔اتنے میں جمعہ کاوقت قریب ہوگیا اوروہ جمعہ کی نماز (مجبورا) نہ پڑھ سکے۔
تشریح : اس حدیث کابیان کرنے سے یہاں غرض یہ ہےکہ سعید بن زید ؓ بدر والوں میں تھے۔ گویہ جنگ میں شریک نہ تھے۔ کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ان کواورطلحہ کومحکمہ جاسوسی سپرد کردیا تھا۔ان کوواپسی سےپہلے ہی لڑائی شروع ہوگئی۔ جب یہ لوٹ کر آئے توآنحضرت ﷺ نےمجاہدین کی طرح ان کابھی حصہ لگایا ، اس وجہ سے یہ بھی بدری ہوئے ۔ یہ حضرت عمر کےعم زاد بھائی اوران کے بہنوائی بھی تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نےان کی عیادت ضروری سمجھی ، وہ مرنے کےقریب ہورہےتھے ، اسی وجہ سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے جمعہ کی نماز کوبھی مجیورا ترک کردیا۔ اس حدیث کابیان کرنے سے یہاں غرض یہ ہےکہ سعید بن زید ؓ بدر والوں میں تھے۔ گویہ جنگ میں شریک نہ تھے۔ کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ان کواورطلحہ کومحکمہ جاسوسی سپرد کردیا تھا۔ان کوواپسی سےپہلے ہی لڑائی شروع ہوگئی۔ جب یہ لوٹ کر آئے توآنحضرت ﷺ نےمجاہدین کی طرح ان کابھی حصہ لگایا ، اس وجہ سے یہ بھی بدری ہوئے ۔ یہ حضرت عمر کےعم زاد بھائی اوران کے بہنوائی بھی تھے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ نےان کی عیادت ضروری سمجھی ، وہ مرنے کےقریب ہورہےتھے ، اسی وجہ سے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے جمعہ کی نماز کوبھی مجیورا ترک کردیا۔