كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ القِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى نَحْوَ بَيْتِ المَقْدِسِ، سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَنْ يُوَجَّهَ إِلَى الكَعْبَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ} [البقرة: 144]، فَتَوَجَّهَ نَحْوَ الكَعْبَةِ ، وَقَالَ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ، وَهُمُ اليَهُودُ: {مَا وَلَّاهُمْ} [البقرة: 142] عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا، قُلْ لِلَّهِ المَشْرِقُ [ص:89] وَالمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ فَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، ثُمَّ خَرَجَ بَعْدَ مَا صَلَّى، فَمَرَّ عَلَى قَوْمٍ مِنَ الأَنْصَارِ فِي صَلاَةِ العَصْرِ نَحْوَ بَيْتِ المَقْدِسِ، فَقَالَ: هُوَ يَشْهَدُ: أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّهُ تَوَجَّهَ نَحْوَ الكَعْبَةِ، فَتَحَرَّفَ القَوْمُ، حَتَّى تَوَجَّهُوا نَحْوَ الكَعْبَةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: ہر مقام اور ملک میں رخ قبلہ کی طرف ہو
ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا، کہا انھوں نے ابواسحاق سے بیان کیا، کہا انھوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم ( دل سے ) چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی “ ہم آپ کا آسمان کی طرف بار بار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں۔ پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا اور احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انھیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا۔ آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے۔ ” ( جب قبلہ بدلا تو ) ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ ( کعبہ ) کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت ( نماز کی حالت میں ہی ) مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔
تشریح :
بیان کرنے والے عبادبن بشرنامی ایک صحابی تھے اوریہ بنی حارثہ کی مسجد تھی جس کو آج بھی مسجدالقبلتین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ راقم الحروف کو ایک مرتبہ1951 ءمیں اوردوسری مرتبہ 1962 ءمیں یہ مسجددیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔قباوالوں کو دوسرے دن خبرہوئی تھی وہ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اورنماز ہی میں کعبہ کی طرف گھوم گئے۔
بیان کرنے والے عبادبن بشرنامی ایک صحابی تھے اوریہ بنی حارثہ کی مسجد تھی جس کو آج بھی مسجدالقبلتین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ راقم الحروف کو ایک مرتبہ1951 ءمیں اوردوسری مرتبہ 1962 ءمیں یہ مسجددیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔قباوالوں کو دوسرے دن خبرہوئی تھی وہ فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اورنماز ہی میں کعبہ کی طرف گھوم گئے۔