‌صحيح البخاري - حدیث 3976

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ سَمِعَ رَوْحَ بْنَ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ ذَكَرَ لَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأَرْبَعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا مِنْ صَنَادِيدِ قُرَيْشٍ فَقُذِفُوا فِي طَوِيٍّ مِنْ أَطْوَاءِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُخْبِثٍ وَكَانَ إِذَا ظَهَرَ عَلَى قَوْمٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَلَمَّا كَانَ بِبَدْرٍ الْيَوْمَ الثَّالِثَ أَمَرَ بِرَاحِلَتِهِ فَشُدَّ عَلَيْهَا رَحْلُهَا ثُمَّ مَشَى وَاتَّبَعَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا مَا نُرَى يَنْطَلِقُ إِلَّا لِبَعْضِ حَاجَتِهِ حَتَّى قَامَ عَلَى شَفَةِ الرَّكِيِّ فَجَعَلَ يُنَادِيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِهِمْ يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ أَيَسُرُّكُمْ أَنَّكُمْ أَطَعْتُمْ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّا قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تُكَلِّمُ مِنْ أَجْسَادٍ لَا أَرْوَاحَ لَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ قَالَ قَتَادَةُ أَحْيَاهُمْ اللَّهُ حَتَّى أَسْمَعَهُمْ قَوْلَهُ تَوْبِيخًا وَتَصْغِيرًا وَنَقِيمَةً وَحَسْرَةً وَنَدَمًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3976

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: ( بدر کے دن ) ابوجہل کا قتل ہونا مجھ سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا‘کہا انہوں نے روح بن عبادہ سے سنا‘ کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا‘ ان سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا ہم سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ بدر کی لڑائی میں رسول اللہ ا کے حکم سے قریش کے چوبیس مقتول سرداربدر کے ایک بہت ہی اندھیرے اور گندے کنویں میں پھینک دئےے گئے عادت مبارکہ تھی کہ جب دشمن پر غالب ہوتے تومیدان جنگ میں تین دن تک قیام فرماتے جنگ بدر کے خاتمہ کے تیسرے دن آپ کے حکم سے آپ کی سوای پر کجاوہ باندھا گیا اور آپ روانہ ہوئے آپ اکے اصحاب بھی آپ کے ساتھ تھے صحابہ نے کہا‘ غالباً آپ کسی ضرورت کے لیے تشریف لے جارہے ہیں آخر آپ اس کنویں کے کنارے آ کرکھڑے ہوگئے اور کفار قریش کے مقتولین سرداروں کے نام ان کے باپ کے نام کے ساتھ لے کر آپ انہیں آواز دینے لگے کہ اے فلاں بں فلاں ! اے فلاںبن فلاں ! کیا آج تمہارے لیے یہ بات بہتر نہیں تھی کہ تم نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی ؟ بے شک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہمیں پوری طرح حاصل ہوگیا تو کیا تمہارے رب کا تمہارے متعلق جو وعدہ ( عذاب کا ) تھا وہ بھی تمہیں پوری طرح مل گیا ؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ بول پڑے یا رسول اللہ ! آپ ان لا شوں سے کیوں خطاب فرمارہے ہیں ؟ جن میں کوئی جان نہیں ہےحضورانے فرمایا‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے‘ جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم لوگ ان سے زیادہ اسے نہیں سن رہے ہو قتادہ نے بیان کیا کہ اللہ تعالی نے انہیں زندہ کردیا تھا ( اس وقت ) تا کہ حضور ا انہیں اپنی بات سنا دیں ان کی توبیخ‘ذلت‘نامرادی اور حسرت و ندامت کے لیے
تشریح : جو لوگ اس واقعہ سے سماع موتی ثابت کرتے ہیں وہ سراسر غلطی پر ہیں کیونکہ یہ سنانا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا دوسری آیت میں صاف موجود ہے وما انت بمسمع من فی القبور یعنی تم قبر والوں کو سنانے سے قاصرہو‘ مرنے کے بعد جملہ تعلقات دنیاوی ٹوٹنے کے ساتھ دنیاوی زندگی کے لوازمات بھی ختم ہوجاتے ہیں سننا بھی اسی میں شامل ہے اگر مردے سنتے ہوں تو ان پر مردگی کا حکم لگانا ہی غلط ٹھہر تا ہے بہرحال عقل ونقل سے وہی صحیح اور حق ہے کہ مرنے کے بعد انسان کے جملہ حواس دنیاوی ختم ہوجاتے ہیں نیک مردوں کو اللہ تعالی عالم برزخ میں کچھ سنا دے یہ بالکل علیحدہ چیز ہے اس سے سماع موتی کا کوئی تعلق نہیں ہے جو لوگ اس واقعہ سے سماع موتی ثابت کرتے ہیں وہ سراسر غلطی پر ہیں کیونکہ یہ سنانا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا دوسری آیت میں صاف موجود ہے وما انت بمسمع من فی القبور یعنی تم قبر والوں کو سنانے سے قاصرہو‘ مرنے کے بعد جملہ تعلقات دنیاوی ٹوٹنے کے ساتھ دنیاوی زندگی کے لوازمات بھی ختم ہوجاتے ہیں سننا بھی اسی میں شامل ہے اگر مردے سنتے ہوں تو ان پر مردگی کا حکم لگانا ہی غلط ٹھہر تا ہے بہرحال عقل ونقل سے وہی صحیح اور حق ہے کہ مرنے کے بعد انسان کے جملہ حواس دنیاوی ختم ہوجاتے ہیں نیک مردوں کو اللہ تعالی عالم برزخ میں کچھ سنا دے یہ بالکل علیحدہ چیز ہے اس سے سماع موتی کا کوئی تعلق نہیں ہے