‌صحيح البخاري - حدیث 3965

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيْ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ قَالَ هُمْ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ وَعَلِيٌّ وَعُبَيْدَةُ أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3965

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: ( بدر کے دن ) ابوجہل کا قتل ہونا مجھ سے محمد بن عبداللہ رقاشی نے بیان کیا ، ہم سے معتمر نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابو مجلز نے ، ان سے قیس بن عباد نے اور ان سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قیامت کے دن میں سب سے پہلا شخص ہوں گا جو اللہ تعالیٰ کے دربار میں جھگڑا چکانے کے لیے دوزانو ہوکر بیٹھے گا ۔ قیس بن عباد نے بیان کیا کہ انہیں حضرات ( حمزہ ، علی اور عبیدہ رضی اللہ عنہم ) کے بارے میں سورۃ حج کی یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ ” یہ دوفریق ہیں جنہوں نے اللہ کے بارے میں لڑائی کی “ مسلمانوں کی طرف سے حمزہ ، علی اور عبیدہ یا ابو عبیدہ بن حارث رضوان اللہ علیہم ( اور کافروں کی طرف سے ) شیبہ بن ربیعہ ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ تھے ۔
تشریح : ہوا یہ کہ بدر کے دن کافروں کی طرف سے یہ تین شخص میدان میں نکلے تھے اور کہنے لگے اے محمد ! ہم سے لڑنے کے لئے لوگوں کو بھیجو۔ ادھر سے انصار مقابلہ کو گئے تو کہنے لگے ہم تم سے لڑنا نہیں چاہتے ۔ ہم تو اپنے برادری والوں سے یعنی قریش والوں سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے حمزہ! اٹھو، اے علی! اے عبیدہ ! اٹھو، حضرت حمزہ شیبہ کے مقابلہ پر اور علی ولید کے مقابلہ پر کھڑے ہوئے ۔ حمزہ نے شیبہ کو علی نے ولید کو مارلیا اور عبیدہ اور عتبہ دونوں ایک دوسرے پر وار کررہے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جاکر عتبہ کو ختم کیا اور عبیدہ کو اٹھا لائے۔ ہوا یہ کہ بدر کے دن کافروں کی طرف سے یہ تین شخص میدان میں نکلے تھے اور کہنے لگے اے محمد ! ہم سے لڑنے کے لئے لوگوں کو بھیجو۔ ادھر سے انصار مقابلہ کو گئے تو کہنے لگے ہم تم سے لڑنا نہیں چاہتے ۔ ہم تو اپنے برادری والوں سے یعنی قریش والوں سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے حمزہ! اٹھو، اے علی! اے عبیدہ ! اٹھو، حضرت حمزہ شیبہ کے مقابلہ پر اور علی ولید کے مقابلہ پر کھڑے ہوئے ۔ حمزہ نے شیبہ کو علی نے ولید کو مارلیا اور عبیدہ اور عتبہ دونوں ایک دوسرے پر وار کررہے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جاکر عتبہ کو ختم کیا اور عبیدہ کو اٹھا لائے۔