‌صحيح البخاري - حدیث 3963

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ: «مَنْ يَنْظُرُ مَا فَعَلَ أَبُو جَهْلٍ». فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، فَقَالَ: أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ؟ قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ أَوْ قَالَ: قَتَلْتُمُوهُ، حَدَّثَنِي ابْنُ المُثَنَّى، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ نَحْوَهُ،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3963

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: ( بدر کے دن ) ابوجہل کا قتل ہونا مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا ، کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا ہوا ؟ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ معلوم کرنے گئے تو دیکھا کے عفراء کے دونوں لڑکوں نے اسے قتل کردیا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے ۔ انہوں نے اس کی ڈاڑھی پکڑ کر کہا ، توہی ابوجہل ہے ؟ اس نے کہا ، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے آج اس کی قوم نے قتل کرڈالا ہے ، یا ( اس نے یوں کہا کہ ) تم لوگوں نے اسے قتل کرڈالاہے ؟ مجھ سے بن مثنیٰ نے بیان کیا ، ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی ، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیااور انہیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، اسی طرح آگے حدیث بیان کی ۔
تشریح : سلیمان تیمی کی دوسری روایت میں یوں ہے۔ وہ کہنے لگا، کاش ! مجھ کو کسانوں نے نہ مارا ہوتا۔ ان سے انصار کو مراد لیا۔ ان کو ذلیل سمجھا ایک روایت کے مطابق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس کا سرکاٹ کر لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے فرمایا اس امت کا فرعون مارا گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس مردود کے ہاتھوں مکہ میں سخت تکلیف اٹھائی تھی۔ ایک روایت کے مطابق جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی گردن پر پاؤں رکھا تو مردود کہنے لگا۔ ارے ذلیل بکریاں چرانے والے! تو بڑے سخت مقام پر چڑھ گیا۔ پھر انہوں نے اس کا سرکاٹ لیا۔ سلیمان تیمی کی دوسری روایت میں یوں ہے۔ وہ کہنے لگا، کاش ! مجھ کو کسانوں نے نہ مارا ہوتا۔ ان سے انصار کو مراد لیا۔ ان کو ذلیل سمجھا ایک روایت کے مطابق حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اس کا سرکاٹ کر لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے فرمایا اس امت کا فرعون مارا گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس مردود کے ہاتھوں مکہ میں سخت تکلیف اٹھائی تھی۔ ایک روایت کے مطابق جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی گردن پر پاؤں رکھا تو مردود کہنے لگا۔ ارے ذلیل بکریاں چرانے والے! تو بڑے سخت مقام پر چڑھ گیا۔ پھر انہوں نے اس کا سرکاٹ لیا۔