‌صحيح البخاري - حدیث 3952

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مُخَارِقٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ شَهِدْتُ مِنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ مَشْهَدًا لَأَنْ أَكُونَ صَاحِبَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا عُدِلَ بِهِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَدْعُو عَلَى الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَا نَقُولُ كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى اذْهَبْ أَنْتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا وَلَكِنَّا نُقَاتِلُ عَنْ يَمِينِكَ وَعَنْ شِمَالِكَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ وَخَلْفَكَ فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَقَ وَجْهُهُ وَسَرَّهُ يَعْنِي قَوْلَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3952

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: اللہ تعالی کا فرمان ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، ہم سے اسرائیل بن یونس نے بیان کیا ، ان سے مخارق بن عبداللہ بجلی نے ، ان سے طارق بن شہاب نے ، انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے ایک ایسی بات سنی کہ اگر وہ بات میری زبان سے ادا ہوجاتی تو میرے لیے کسی بھی چیز کے مقابلے میں زیادہ عزیز ہوتی ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ حضور اس وقت مشرکین پر بددعا کررہے تھے ، انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم وہ نہیں کہیں گے جو حضرت موسی کی قوم نے کہا تھا کہ جاو ، تم اور تمہارا رب ان سے جنگ کرو ، بلکہ ہم آپ کے دائیں بائیں ، آگے اور پیچھے جمع ہوکر لڑیں گے ۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک چمکنے لگا اور آپ خوش ہوگئے ۔
تشریح : ہوایہ تھا کے بدر کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے ایک قافلہ کی خبرسن کر مدینہ سے نکلے تھے۔ وہاں قافلہ تونکل گیا فوج سے لڑائی ٹھن گئی، جس میں خود کفار مکہ جارح کی حیثیت سے تیار ہوکر آئے تھے۔ اس نازک مرحلہ پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جملہ صحابہ سے جنگ کے متعلق نظریہ معلوم فرمایا۔ اس وقت جملہ مہاجرین وانصار نے آپ کو تسلی دی اوراپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ انصارنے تو یہاں تک کہہ دیا کہ آپ اگر برک الغماد نامی دور دراز جگہ تک ہم کو جنگ کے لیے لے جائیں گے تو بھی ہم آپ کے ساتھ چلنے اور جان ودل سے لڑنے کو حاضر ہیں۔ اس پر آپ بے حد مسرور ہوئے۔ صلی اللہ علیہ وسلم ہوایہ تھا کے بدر کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے ایک قافلہ کی خبرسن کر مدینہ سے نکلے تھے۔ وہاں قافلہ تونکل گیا فوج سے لڑائی ٹھن گئی، جس میں خود کفار مکہ جارح کی حیثیت سے تیار ہوکر آئے تھے۔ اس نازک مرحلہ پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جملہ صحابہ سے جنگ کے متعلق نظریہ معلوم فرمایا۔ اس وقت جملہ مہاجرین وانصار نے آپ کو تسلی دی اوراپنی آمادگی کا اظہار کیا۔ انصارنے تو یہاں تک کہہ دیا کہ آپ اگر برک الغماد نامی دور دراز جگہ تک ہم کو جنگ کے لیے لے جائیں گے تو بھی ہم آپ کے ساتھ چلنے اور جان ودل سے لڑنے کو حاضر ہیں۔ اس پر آپ بے حد مسرور ہوئے۔ صلی اللہ علیہ وسلم