‌صحيح البخاري - حدیث 3951

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ قِصَّةِ غَزْوَةِ بَدْرٍ صحيح حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ لَمْ أَتَخَلَّفْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ غَزَاهَا إِلَّا فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ غَيْرَ أَنِّي تَخَلَّفْتُ عَنْ غَزْوَةِ بَدْرٍ وَلَمْ يُعَاتَبْ أَحَدٌ تَخَلَّفَ عَنْهَا إِنَّمَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ عِيرَ قُرَيْشٍ حَتَّى جَمَعَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ عَدُوِّهِمْ عَلَى غَيْرِ مِيعَادٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3951

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ بدر کا بیان مجھ سے یحیٰ بن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب نے ، ان سے عبداللہ بن کعب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنے غزوے کئے ، میں غزوہ تبوک کے سوا سب میں حاضر رہا ۔ البتہ غزوہ بدر میں شریک نہ ہوسکا تھا لیکن جو لوگ اس غزوے میں شریک نہ ہوسکے تھے ، ان میں سے کسی پر اللہ نے عتاب نہیں کیا ۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کے قافلے کو تلاش کرنے کے لیے نکلے تھے ۔ ( لڑنے کی نیت سے نہیں گئے تھے ) مگر اللہ تعالیٰ نے ناگہانی مسلمانوں کو ان کے دشمنوں سے بھڑا دیا ۔ باب اللہ تعالیٰ کا فرمان ” اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کررہے تھے ۔ پھر اس نے تمہاری فریاد سن لی ۔ “ اور فرمایا کہ تمہیں لگاتار ایک ہزار فرشتوں سے مدددوں گا اور اللہ نے یہ بس اس لیے کیا کہ تمہیں بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان حاصل ہو جائے ۔ ورنہ فتح تو بس اللہ ہی کے پاس سے ہے ۔ بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے اور وہ قت بھی یا دکرو جب اللہ نے اپنی طرف سے چین دینے کو تم پر نیند کو بھیج دیا تھا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتاررہاتھا کہ اس کے ذریعے سے تمہیں پاک کردے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے اور تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور اس کے باعث تمہارے قدم جمادے ، ( اور اس وقت کو یاد کرو ) جب تیرا پروردگار وحی کررہا تھا فرشتوں کی طرف کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ سو ایمان لانے والوں کو جمائے رکھو میں ابھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں ، سو تم کافروں کی گردنوں پر مار و اور ان کے جوڑوں پر ضرب لگاو ۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے ، سو اللہ تعالیٰ سخت سزادینے والاہے ۔
تشریح : ہر چند حضرت کعب رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے مگر چونکہ بدر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قصد جنگ نہ تھا اس لیے سب لوگوں پر آپ نے نکلنا واجب نہیں رکھا برخلاف جنگ تبوک کے۔ اس میں سب مسلمانوں کے ساتھ جانے کا حکم تھا جو لوگ نہیں گئے ان پر اس لیے عتاب ہوا۔ ہر چند حضرت کعب رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے مگر چونکہ بدر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا قصد جنگ نہ تھا اس لیے سب لوگوں پر آپ نے نکلنا واجب نہیں رکھا برخلاف جنگ تبوک کے۔ اس میں سب مسلمانوں کے ساتھ جانے کا حکم تھا جو لوگ نہیں گئے ان پر اس لیے عتاب ہوا۔