‌صحيح البخاري - حدیث 3949

كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ العُشَيْرَةِ أَوِ العُسَيْرَةِ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَهْبٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ كُنْتُ إِلَى جَنْبِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ فَقِيلَ لَهُ كَمْ غَزَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةٍ قَالَ تِسْعَ عَشْرَةَ قِيلَ كَمْ غَزَوْتَ أَنْتَ مَعَهُ قَالَ سَبْعَ عَشْرَةَ قُلْتُ فَأَيُّهُمْ كَانَتْ أَوَّلَ قَالَ الْعُسَيْرَةُ أَوْ الْعُشَيْرُ فَذَكَرْتُ لِقَتَادَةَ فَقَالَ الْعُشَيْرُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3949

کتاب: غزوات کے بیان میں باب: غزوہ عشیرہ یا عسرہ کا بیان مجھ سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے ابواسحاق نے کہ میں ایک وقت حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا ۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے غزوے کئے ؟ انہوں نے کہا انیس ۔ میں نے پوچھا ، آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کتنے غزوات میں شریک رہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ سترہ میں ۔ میں نے پوچھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے پہلا غزوہ کون سا تھا ؟ کہا کہ عسیرہ یا عشیرہ ۔ پھر میں نے اس کاذکر قتادہ سے کیا تو ا نہوں نے کہا کہ ( صحیح لفظ ) عشیرہ ہے ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کفار قریش کے ایک قافلہ کی خبر سن کر تشریف لے گئے تھے مگر قافلہ تو نہیں ملا ہاں جنگ بدر اس کے نتیجہ میں وقوع میں آئی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کفار قریش کے ایک قافلہ کی خبر سن کر تشریف لے گئے تھے مگر قافلہ تو نہیں ملا ہاں جنگ بدر اس کے نتیجہ میں وقوع میں آئی۔