‌صحيح البخاري - حدیث 3944

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ إِتْيَانِ اليَهُودِ النَّبِيَّ ﷺ حِينَ قَدِمَ المَدِينَةَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْدِلُ شَعْرَهُ وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرُقُونَ رُءُوسَهُمْ وَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْءٍ ثُمَّ فَرَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3944

کتاب: انصار کے مناقب جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان ہم سے عبدان نے بیان کیا ، انہوں نے کہاہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے یونس نے ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عبید اللہ عبد اللہ بن عتبہ نے خبر دی ، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر کے بال کو پیشانی پر لٹکا دیتے تھے اور مشرکین مانگ نکالتے تھے اور اہل کتاب بھی اپنے سروں کے بال پیشانی پر لٹکائے رہنے دیتے تھے ۔ جن امور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ( وحی کے ذریعہ ) کوئی حکم نہیں ہوتا تھا آپ ان میں اہل کتاب کی موافقت پسند کرتے تھے ۔ پھر بعدمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی مانگ نکالنے لگے تھے ۔
تشریح : شاید بعد میں آپ کواس کا حکم آگیا ہوگا۔ پیشانی پر بال لٹکانا آپ نے چھوڑ دیا اب یہ نصاریٰ کا طریق رہ گیا ہے۔ مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ صرف اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طور طریق چال چلن اختیار کریں اور دوسروں کی غلط رسموں کو ہر گز اختیار نہ کریں۔ شاید بعد میں آپ کواس کا حکم آگیا ہوگا۔ پیشانی پر بال لٹکانا آپ نے چھوڑ دیا اب یہ نصاریٰ کا طریق رہ گیا ہے۔ مسلمانوں کے لئے لازم ہے کہ صرف اپنے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طور طریق چال چلن اختیار کریں اور دوسروں کی غلط رسموں کو ہر گز اختیار نہ کریں۔