‌صحيح البخاري - حدیث 3942

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ إِتْيَانِ اليَهُودِ النَّبِيَّ ﷺ حِينَ قَدِمَ المَدِينَةَ صحيح حَدَّثَنِي أَحْمَدُ أَوْ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الْغُدَانِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو عُمَيْسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَإِذَا أُنَاسٌ مِنْ الْيَهُودِ يُعَظِّمُونَ عَاشُورَاءَ وَيَصُومُونَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَحَقُّ بِصَوْمِهِ فَأَمَرَ بِصَوْمِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3942

کتاب: انصار کے مناقب جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان مجھ سے احمد یا محمد بن عبید اللہ غدانی نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا کہ انہیں ابو عمیس نے خبر دی ، انہیں قیس بن مسلم نے ، انہیں طارق بن شہاب نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ یہودی عاشوراءکے دن کی تعظیم کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم اس دن روزہ رکھنے کے زیادہ حق دار ہیں ۔ چنانچہ آپ نے اس دن کے روزے کا حکم دیا ۔
تشریح : اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری کا ذکر ہے ۔ باب کا مطلب اسی سے نکلا۔ بعدمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان عاشوراءکا روزہ رکھے اسے چاہیے کہ یہودیوں کی مخالفت کے لئے اس میں نویںیا گیارہویں تاریخ کے دن یعنی ایک روزہ اور بھی رکھ لے۔ اب یہ روزہ رکھنا سنت ہے۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری کا ذکر ہے ۔ باب کا مطلب اسی سے نکلا۔ بعدمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان عاشوراءکا روزہ رکھے اسے چاہیے کہ یہودیوں کی مخالفت کے لئے اس میں نویںیا گیارہویں تاریخ کے دن یعنی ایک روزہ اور بھی رکھ لے۔ اب یہ روزہ رکھنا سنت ہے۔