‌صحيح البخاري - حدیث 3939

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ أَبَا المِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ، قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً، فَقُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ، فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ، فَسَأَلْتُ البَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا البَيْعَ، فَقَالَ: «مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ، فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلاَ يَصْلُحُ» وَالقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ، فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَ: مِثْلَهُ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَقَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ، وَقَالَ: نَسِيئَةً إِلَى المَوْسِمِ أَوِ الحَجِّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3939

کتاب: انصار کے مناقب باب: ہم سے علی بن عبد اللہ المدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمروبن دینار نے ، انہوں نے ابومنہال ( عبد الرحمن بن مطعم ) سے سنا ، عبد الرحمن بن مطعم نے بیان کیا کہ میرے ایک ساجھی دارنے بازار میں چند درہم ادھار فروخت کیے ، میں نے اس سے کہا سبحان اللہ ! کیا یہ جائز ہے ؟ انہوں نے کہا سبحان اللہ خدا کی قسم کہ میں نے بازار میں اسے بیچا تو کسی نے بھی قابل اعتراض نہیں سمجھا ۔ میں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ( ہجرت کرکے ) تشریف لائے تو اس طرح خرید و فروخت کیا کرتے تھے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خرید وفروخت کی اس صورت میں اگر معاملہ دست بدست ( نقد ) ہو تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن اگر ادھار پر معاملہ کیا تو پھر یہ صورت جائز نہیں اورزید بن ارقم سے بھی مل کر اس کے متعلق پوچھ لو کیونکہ وہ ہم میں بڑے سوداگر تھے ۔ میں نے زید بن ارقم سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ سفیان نے ایک مرتبہ یوں بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمارے یہاں مدینہ تشریف لائے تو ہم ( اس طرح کی ) خرید وفروخت کیا کرتے تھے اور بیان کیا کہ ادھار موسم تک کے لئے یا ( یوں بیان کیا کہ ) حج تک کے لیے ۔
تشریح : یہ بیع جائز نہیں ہے کیونکہ بیع صرف میں تقابض اسی مجلس میں ضروری ہے جیسے کہ کتاب البیوع میں گزر چکا ہے آخر حدیث میں راوی کو شک ہے کہ موسم کا لفظ کہا یا حج کا مطابقت باب اس سے نکالی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے۔ یہ بیع جائز نہیں ہے کیونکہ بیع صرف میں تقابض اسی مجلس میں ضروری ہے جیسے کہ کتاب البیوع میں گزر چکا ہے آخر حدیث میں راوی کو شک ہے کہ موسم کا لفظ کہا یا حج کا مطابقت باب اس سے نکالی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے۔