‌صحيح البخاري - حدیث 3937

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابٌ: كَيْفَ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلَّنِي عَلَى السُّوقِ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَمَا سُقْتَ فِيهَا فَقَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3937

کتاب: انصار کے مناقب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے درمیان کس طرح بھائی چارہ قائم کرایا تھا ہم سے محمدبن یوسف بیکندی نے بیان کیا ، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہجرت کرکے آئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ کرایا تھا ۔ سعد رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ان کے اہل ومال میں سے آدھا وہ قبول کر لیں لیکن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے اہل ومال میں برکت دے ۔ آپ تو مجھے بازار کا راستہ بتادیں ۔ چنانچہ انہوں نے تجارت شروع کردی اور پہلے دن انہیں کچھ پنیر اور گھی میں نفع ملا ۔ چند دنوں کے بعد انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ان کے کپڑوں پر ( خوشبو کی ) زردی کا نشان ہے تو آپ نے فرمایا عبدالرحمن یہ کیا ہے ؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کرلی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں مہر میں تم نے کیا دیا ؟ انہوں نے بتایا کہ ایک گھٹلی برابر سونا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب ولیمہ کرو خواہ ایک ہی بکری کاہو ۔
تشریح : اس حدیث سے انصار کا ایثار اور مہاجرین کی خود داری روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ وہ کیسے پختہ کار مسلمان تھے۔ اس حدیث سے تجارت کی بھی ترغیب ظاہر ہے۔ اللہ پاک علماءکو خصوصاً توفیق دے کہ وہ اس پر غور کر کے اپنے مستقبل کی فکر کریں۔ اللہم آمین اس حدیث سے انصار کا ایثار اور مہاجرین کی خود داری روز روشن کی طرح ظاہر ہے کہ وہ کیسے پختہ کار مسلمان تھے۔ اس حدیث سے تجارت کی بھی ترغیب ظاہر ہے۔ اللہ پاک علماءکو خصوصاً توفیق دے کہ وہ اس پر غور کر کے اپنے مستقبل کی فکر کریں۔ اللہم آمین