كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ فَضْلِ اسْتِقْبَالِ القِبْلَةِ صحيح قَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سَأَلَ مَيْمُونُ بْنُ سِيَاهٍ، أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، مَا يُحَرِّمُ دَمَ العَبْدِ وَمَالَهُ؟ فَقَالَ: «مَنْ شَهِدَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا، وَصَلَّى صَلاَتَنَا، وَأَكَلَ ذَبِيحَتَنَا، فَهُوَ المُسْلِمُ، لَهُ مَا لِلْمُسْلِمِ، وَعَلَيْهِ [ص:88] مَا عَلَى المُسْلِمِ قال ابن أبي مريم أخبرنا يحي قال حدثنا حميد قال حدثنا انس عن النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
باب: قبلہ کی طرف منہ کرنے کی فضیلت
علی بن عبداللہ بن مدینی نے فرمایا کہ ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ میمون بن سیاہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوحمزہ! آدمی کی جان اور مال پر زیادتی کو کیا چیزیں حرام کرتی ہیں؟ تو انھوں نے فرمایا کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے۔ پھر اس کے وہی حقوق ہیں جو عام مسلمانوں کے ہیں اور اس کی وہی ذمہ داریاں ہیں جو عام مسلمانوں پر ہیں اور ابن ابی مریم نے کہا، ہمیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، انھوں نے کہا ہم سے حمید نے حدیث بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کر کے حدیث بیان کی۔
تشریح :
ان احادیث میں ان چیزوں کا بیان ہے جن پر اسلام کی بنیاد قائم ہے جن میں اوّلین چیز کلمہ طیبہ پڑھنا اور توحید ورسالت کی گواہی دینا ہے اور اسلامی تعلیم کے مطابق قبلہ رخ ہوکر نماز ادا کرنا اور اسلام کے طریقہ پر ذبح کرنا اور اسے کھانا، یہ وہ ظاہری امورہیں جن کے بجالانے والے کو مسلمان ہی کہا جائے گا۔ رہا اس کے دل کامعاملہ وہ اللہ کے حوالہ ہے۔ چونکہ اس میں قبلہ رخ منہ کرنا بطور اصل اسلام مذکور ہے، اس لیے حدیث اور باب میں مطابقت ہوئی۔
ان احادیث میں ان چیزوں کا بیان ہے جن پر اسلام کی بنیاد قائم ہے جن میں اوّلین چیز کلمہ طیبہ پڑھنا اور توحید ورسالت کی گواہی دینا ہے اور اسلامی تعلیم کے مطابق قبلہ رخ ہوکر نماز ادا کرنا اور اسلام کے طریقہ پر ذبح کرنا اور اسے کھانا، یہ وہ ظاہری امورہیں جن کے بجالانے والے کو مسلمان ہی کہا جائے گا۔ رہا اس کے دل کامعاملہ وہ اللہ کے حوالہ ہے۔ چونکہ اس میں قبلہ رخ منہ کرنا بطور اصل اسلام مذکور ہے، اس لیے حدیث اور باب میں مطابقت ہوئی۔