‌صحيح البخاري - حدیث 3926

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ المَدِينَةَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وُعِكَ أَبُو بَكْرٍ وَبِلَالٌ قَالَتْ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِمَا فَقُلْتُ يَا أَبَتِ كَيْفَ تَجِدُكَ وَيَا بِلَالُ كَيْفَ تَجِدُكَ قَالَتْ فَكَانَ أَبُو بَكْرٍ إِذَا أَخَذَتْهُ الْحُمَّى يَقُولُ كُلُّ امْرِئٍ مُصَبَّحٌ فِي أَهْلِهِ وَالْمَوْتُ أَدْنَى مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ وَكَانَ بِلَالٌ إِذَا أَقْلَعَ عَنْهُ الْحُمَّى يَرْفَعُ عَقِيرَتَهُ وَيَقُولُ أَلَا لَيْتَ شِعْرِي هَلْ أَبِيتَنَّ لَيْلَةً بِوَادٍ وَحَوْلِي إِذْخِرٌ وَجَلِيلُ وَهَلْ أَرِدَنْ يَوْمًا مِيَاهَ مَجَنَّةٍ وَهَلْ يَبْدُوَنْ لِي شَامَةٌ وَطَفِيلُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَبِّبْ إِلَيْنَا الْمَدِينَةَ كَحُبِّنَا مَكَّةَ أَوْ أَشَدَّ وَصَحِّحْهَا وَبَارِكْ لَنَا فِي صَاعِهَا وَمُدِّهَا وَانْقُلْ حُمَّاهَا فَاجْعَلْهَا بِالْجُحْفَةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3926

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا ہم سے عبد اللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو مالک نے خبر دی ، انہیں ہشام بن عروہ نے ، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر اور بلال رضی اللہ عنہما کو بخار چڑھ آیا ، میں ان کی خدمت میں حاضر ہوئی اورمیں نے عرض کیا والد صاحب ! آپ کی طبیعت کیسی ہے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر کو جب بخار چڑھا تو یہ شعر پڑھنے لگے ۔ ( ترجمہ ) ہر شخص اپنے گھر والوں کے ساتھ صبح کرتا ہے اور موت تو جوتی کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے “ اور بلال رضی اللہ عنہ کے بخار میں جب کچھ تخفیف ہوتی تو زور زور سے روتے اور یہ شعر پڑھتے ” کاش مجھے یہ معلوم ہو جاتا کہ کبھی میں ایک رات بھی وادی مکہ میں گزار سکوں گا جب کہ میرے ارد گرد ( خوشبو دار گھاس ) اذخر اور جلیل ہوں گی ، اور کیا ایک دن بھی مجھے ایسا مل سکے گا جب میں مقام مجنہ کے پانی پر جاؤں گا اور کیا شامہ اور طفیل کی پہاڑیوںکو ایک نظر دیکھ سکوں گا “ عائشہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھرمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ کو اطلاع دی تو آپ نے دعا کی ، اے اللہ ! مدینہ کی محبت ہمارے دل میں اتنی پیدا کردے جتنی مکہ کی تھی بلکہ اس سے بھی زیادہ ، یہاں کی آب وہوا کو صحت بخش بنا ۔ ہمارے لئے یہا ں کے صاع اور مد ( اناج ناپنے کے پیمانے ) میں برکت عنایت فرما اور یہاں کے بخار کو مقام جحفہ میں بھیج دے ۔
تشریح : جحفہ اب مصروالوں کی میقات ہے۔ اس وقت وہاں یہودی رہا کرتے تھے۔ امام قسطلانی نے کہا کہ اس حدیث سے یہ نکلا کہ کافروں کے لئے جو اسلام اور مسلمانوں کے ہر وقت درپے آزار رہتے ہوں ان کی ہلا کت کے لئے بد دعا کرنا جائز ہے امن پسند کافروں کا یہاں ذکر نہیں ہے مقام جحفہ اپنی خراب آب وہوا کے لئے اب بھی مشہور ہے جو یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کا اثر ہے۔ حضرت مولانا وحید الزماں نے ان شعروں کا منظوم ترجمہ یوں کیا ہے۔ خیر یت سے ا پنے گھر میں صبح کرتا ہے بشر موت اس کی جوتی کے تسمے سے ہے نزدیک تر کاش میں مکہ کی وادی میں رہوں پھر ایک رات سب طرف میرے اگے ہوں واں جلیل اذخر نبات کاش پھر دیکھوں میں شامہ کاش پھر دیکھوں طفیل اور پیوں پانی مجنہ کے جو ہیں آب حیات شامہ اور طفیل مکہ کی پہاڑیوں کے نام ہیں ۔ رونے میں جو آوازنکلتی ہے اسے عقیرہ کہتے ہیں۔ جحفہ اب مصروالوں کی میقات ہے۔ اس وقت وہاں یہودی رہا کرتے تھے۔ امام قسطلانی نے کہا کہ اس حدیث سے یہ نکلا کہ کافروں کے لئے جو اسلام اور مسلمانوں کے ہر وقت درپے آزار رہتے ہوں ان کی ہلا کت کے لئے بد دعا کرنا جائز ہے امن پسند کافروں کا یہاں ذکر نہیں ہے مقام جحفہ اپنی خراب آب وہوا کے لئے اب بھی مشہور ہے جو یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بددعا کا اثر ہے۔ حضرت مولانا وحید الزماں نے ان شعروں کا منظوم ترجمہ یوں کیا ہے۔ خیر یت سے ا پنے گھر میں صبح کرتا ہے بشر موت اس کی جوتی کے تسمے سے ہے نزدیک تر کاش میں مکہ کی وادی میں رہوں پھر ایک رات سب طرف میرے اگے ہوں واں جلیل اذخر نبات کاش پھر دیکھوں میں شامہ کاش پھر دیکھوں طفیل اور پیوں پانی مجنہ کے جو ہیں آب حیات شامہ اور طفیل مکہ کی پہاڑیوں کے نام ہیں ۔ رونے میں جو آوازنکلتی ہے اسے عقیرہ کہتے ہیں۔