‌صحيح البخاري - حدیث 3925

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ المَدِينَةَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَا يُقْرِئَانِ النَّاسَ فَقَدِمَ بِلَالٌ وَسَعْدٌ وَعَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ ثُمَّ قَدِمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْءٍ فَرَحَهُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَعَلَ الْإِمَاءُ يَقُلْنَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا قَدِمَ حَتَّى قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فِي سُوَرٍ مِنْ الْمُفَصَّلِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3925

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے بیان کیا اور انہوں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ سب سے پہلے ہمارے یہاں مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ ( نابینا ) آئے یہ دونوں ( مدینہ کے ) مسلمانوں کو قرآن پڑھنا سکھاتے تھے ۔ اس کے بعد بلال ، سعداور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہم آئے ۔ پھر عمربن خطاب رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیس صحابہ کو ساتھ لے کر آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عامر بن فہیرہ کو ساتھ لے کر ) تشریف لائے ، مدینہ کے لوگوں کو جتنی خوشی اور مسرت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے ہوئی میں نے کبھی انہیں کسی بات پر اس قدر خوش نہیں دیکھا ۔ لونڈیاں بھی ( خوشی میں ) کہنے لگیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو اس سے پہلے میں مفصل کی دوسری کئی سورتوں کے ساتھ سبح اسم ربک الاعلی بھی سیکھ چکا تھا ۔
تشریح : حاکم کی روایت میں انس رضی اللہ عنہ سے یوں ہے جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو بنی نجار کی لڑکیاں دف گاتی بجاتی نکلیں وہ کہہ رہی تھیں نحن جوار من بنی نجار۔ یا حبذا محمد من جار ۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ انصار کی لڑکیاں گاتی بجاتی آپ کی تشریف آوری کی خوشی میں نکلیں ۔ وہ یہ کہہ رہی تھیں : طلع البدر علینا من ثنیات الوداع وجب الشکرعلینا ما دعا للہ داع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان اللہ یحبکن یعنی تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرتا ہے ۔ قسطلانی نے ان بیس صحابہ کے اسماءگرامی بھی پیش کئے ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہجرت کرکے مدینہ پہنچ چکے تھے۔ مفصلات کی سورتیں وہ ہیں جو سورۃ حجرات سے شروع ہوتی ہیں۔ حاکم کی روایت میں انس رضی اللہ عنہ سے یوں ہے جب آپ مدینہ کے قریب پہنچے تو بنی نجار کی لڑکیاں دف گاتی بجاتی نکلیں وہ کہہ رہی تھیں نحن جوار من بنی نجار۔ یا حبذا محمد من جار ۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ انصار کی لڑکیاں گاتی بجاتی آپ کی تشریف آوری کی خوشی میں نکلیں ۔ وہ یہ کہہ رہی تھیں : طلع البدر علینا من ثنیات الوداع وجب الشکرعلینا ما دعا للہ داع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان اللہ یحبکن یعنی تم جان لو کہ اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرتا ہے ۔ قسطلانی نے ان بیس صحابہ کے اسماءگرامی بھی پیش کئے ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے ہجرت کرکے مدینہ پہنچ چکے تھے۔ مفصلات کی سورتیں وہ ہیں جو سورۃ حجرات سے شروع ہوتی ہیں۔