‌صحيح البخاري - حدیث 3922

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَارِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِأَقْدَامِ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَوْ أَنَّ بَعْضَهُمْ طَأْطَأَ بَصَرَهُ رَآنَا قَالَ اسْكُتْ يَا أَبَا بَكْرٍ اثْنَانِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3922

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے ثابت نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ابو بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار میں تھا ۔ میں نے جو سر اٹھایا تو قوم کے چند لوگوں کے قدم ( باہر ) نظر آئے میں نے کہا ، اے اللہ کے نبی ! اگر ان میں سے کسی نے بھی نیچے جھک کر دیکھ لیا تو وہ ہمیں ضرور دیکھ لے گا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابوبکر ! خاموش رہو ہم ایسے دو ہیں جن کا تیسرا اللہ ہے ۔
تشریح : جب اللہ کسی کے ساتھ ہو تو اس کو کیا غم ہے ساری دنیا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔ اللہ کے ساتھ ہونے سے اس کی نصرت حفاظت مراد ہے جب کہ وہ اپنی ذات والا صفات سے عرش پر مستوی ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا تھا دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور سارے کفار عرب مل کر بھی اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر غالب نہ آسکے سچ ہے : پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا جب اللہ کسی کے ساتھ ہو تو اس کو کیا غم ہے ساری دنیا اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔ اللہ کے ساتھ ہونے سے اس کی نصرت حفاظت مراد ہے جب کہ وہ اپنی ذات والا صفات سے عرش پر مستوی ہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ فرمایا تھا دنیا نے دیکھ لیا کہ وہ کس طرح حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور سارے کفار عرب مل کر بھی اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم پر غالب نہ آسکے سچ ہے : پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا