‌صحيح البخاري - حدیث 3912

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ فَرَضَ لِلْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ أَرْبَعَةَ آلَافٍ فِي أَرْبَعَةٍ وَفَرَضَ لِابْنِ عُمَرَ ثَلَاثَةَ آلَافٍ وَخَمْسَ مِائَةٍ فَقِيلَ لَهُ هُوَ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ فَلِمَ نَقَصْتَهُ مِنْ أَرْبَعَةِ آلَافٍ فَقَالَ إِنَّمَا هَاجَرَ بِهِ أَبَوَاهُ يَقُولُ لَيْسَ هُوَ كَمَنْ هَاجَرَ بِنَفْسِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3912

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبید اللہ بن عمر نے خبر دی ، انہیںنافع نے یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہماسے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ نے تمام مہاجرین اولین کا وظیفہ ( اپنے عہد خلافت میں ) چار چار ہزار چار چار قسطوں میں مقرر کردیا تھا ، لیکن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا وظیفہ چار قسطوں میں ساڑھے تین ہزار تھا اس پر ان سے پوچھا گیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بھی مہاجرین میں سے ہیں ۔ پھر آپ انہیں چار ہزار سے کم کیوں دیتے ہیں ؟ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہیں ان کے والدین ہجرت کرکے یہاں لائے تھے ۔ اس لئے وہ ان مہاجرین کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے خود ہجرت کی تھی ۔
تشریح : مہاجرین اولین وہ صحابہ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہو جنگ بدر میں شریک ہوئے ۔ اس سے حضرت عمر کا انصاف بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خاص اپنے بیٹے کالحاظ کئے بغیر انصاف کو مد نظر رکھا ۔ ایک روایت میں یوں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے لئے چار ہزار مقرر کیا تو صحابہ نے پوچھا کہ بھلا آپ نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو مہاجرین اولین سے تو کم رکھا مگر اسامہ رضی اللہ عنہ سے کیوں کم رکھا؟ اسامہ رضی اللہ عنہ تو عبد اللہ سے بڑھکر کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں یہ صحیح ہے مگر اسامہ رضی اللہ عنہ کے باپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے باپ سے زیادہ چاہتے تھے۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو میری محبت پر کچھ ترجیح ہونی چاہئے۔ مہاجرین اولین وہ صحابہ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہو جنگ بدر میں شریک ہوئے ۔ اس سے حضرت عمر کا انصاف بھی ظاہر ہوتا ہے کہ خاص اپنے بیٹے کالحاظ کئے بغیر انصاف کو مد نظر رکھا ۔ ایک روایت میں یوں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے لئے چار ہزار مقرر کیا تو صحابہ نے پوچھا کہ بھلا آپ نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو مہاجرین اولین سے تو کم رکھا مگر اسامہ رضی اللہ عنہ سے کیوں کم رکھا؟ اسامہ رضی اللہ عنہ تو عبد اللہ سے بڑھکر کسی جنگ میں شریک نہیں ہوئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں یہ صحیح ہے مگر اسامہ رضی اللہ عنہ کے باپ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے باپ سے زیادہ چاہتے تھے۔ آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو میری محبت پر کچھ ترجیح ہونی چاہئے۔