‌صحيح البخاري - حدیث 3908

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَدِينَةِ تَبِعَهُ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَتْ بِهِ فَرَسُهُ قَالَ ادْعُ اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكَ فَدَعَا لَهُ قَالَ فَعَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ بِرَاعٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذْتُ قَدَحًا فَحَلَبْتُ فِيهِ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فَأَتَيْتُهُ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3908

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے ، کہا میں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے لیے روانہ ہوئے تو سراقہ بن مالک بن جعشم نے آپ کا پیچھا کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بد دعا کی تو اس کا گھوڑا زمین میں دھنس گیا ، اس نے عرض کیا کہ میرے لئے اللہ سے دعا کیجئے ( کہ اس مصیبت سے نجات دے ) میں آپ کا کوئی نقصان نہیں کروں گا ، آپ نے اس کے لیے دعا کی ۔ ( اس کا گھوڑا زمین سے نکل آیا ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ راستے میں پیاس معلوم ہوئی اتنے میں ایک چرواہا گزرا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ایک پیالہ لیا اور اس میں ( ریوڑ کی ایک بکری ) کا تھوڑا سا دودھ دوہا ، وہ دودھ میں نے آپ کی خدمت میں لاکر پیش کیا جسے آپ نے نوش فرمایا کہ مجھے خوشی حاصل ہوئی ۔
تشریح : حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ بڑے اونچے درجہ کے شاعر تھے اس موقعہ پر بھی انہوں نے ایک قصیدہ پیش کیا تھا 24ھ میں ان کی وفات ہوئی۔ حضرت سراقہ بن مالک رضی اللہ عنہ بڑے اونچے درجہ کے شاعر تھے اس موقعہ پر بھی انہوں نے ایک قصیدہ پیش کیا تھا 24ھ میں ان کی وفات ہوئی۔