‌صحيح البخاري - حدیث 3907

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ وَفَاطِمَةَ عَنْ أَسْمَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا صَنَعْتُ سُفْرَةً لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ حِينَ أَرَادَا الْمَدِينَةَ فَقُلْتُ لِأَبِي مَا أَجِدُ شَيْئًا أَرْبِطُهُ إِلَّا نِطَاقِي قَالَ فَشُقِّيهِ فَفَعَلْتُ فَسُمِّيتُ ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَسْمَاءُ ذَاتَ النِّطَاقِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3907

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا ہم سے عبد اللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد اور فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماءرضی اللہ عنہا نے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مدینہ ہجرت کرکے جانے لگے تو میں نے آپ دونوں کے لئے ناشتہ تیار کیا ۔ میں نے اپنے والد ( حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ) سے کہا کہ میرے پٹکے کے سوا اور کوئی چیز اس وقت میرے پاس ایسی نہیں جس سے میں اس ناشتہ کو باندھ دوں ۔ اس پر انہوں نے کہا کہ پھر اس کے دو ٹکڑے کر لو ۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین ( دو پٹکوں والی ) ہو گیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اسماءکو ذات النطاق کہا ۔
تشریح : یہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں ان کو ذات النطاقین کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ہجرت کی رات میں اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دو حصے کئے تھے ایک حصہ میں توشہ دان باندھا اور دوسرے کو مشکیزہ پر باندھ دیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دس سال بڑی تھیں ان ہی کے فرزند حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو حجاج ظالم نے قتل کرایا تھا اس حادثہ کے کچھ دن بعد ایک سو سال کی عمر پاکر حضرت اسماءرضی اللہ عنہا نے73ھ میں انتقال فرمایا رضی اللہ عنہا وارضاہا آمین۔ یہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں ان کو ذات النطاقین کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ہجرت کی رات میں اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دو حصے کئے تھے ایک حصہ میں توشہ دان باندھا اور دوسرے کو مشکیزہ پر باندھ دیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے دس سال بڑی تھیں ان ہی کے فرزند حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو حجاج ظالم نے قتل کرایا تھا اس حادثہ کے کچھ دن بعد ایک سو سال کی عمر پاکر حضرت اسماءرضی اللہ عنہا نے73ھ میں انتقال فرمایا رضی اللہ عنہا وارضاہا آمین۔