‌صحيح البخاري - حدیث 3901

کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ بَابُ هِجْرَةِ النَّبِيِّ ﷺ وَأَصْحَابِهِ إِلَى المَدِينَةِ صحيح حَدَّثَنِي زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ قَالَ هِشَامٌ فَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ سَعْدًا قَالَ اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الْحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ وَقَالَ أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا نَبِيَّكَ وَأَخْرَجُوهُ مِنْ قُرَيْشٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3901

کتاب: انصار کے مناقب باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا مجھ سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ، کہا کہ ہشام نے بیان کیا کہ انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ ! تو جانتا ہے کہ اس سے زیادہ مجھے اور کوئی چیز پسندیدہ نہیں کہ تیرے راستے میں ، میں اس قوم سے جہاد کروں جس نے تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کی اور انہیں ( ان کے وطن مکہ سے ) نکالا اے اللہ ! لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو نے ہمارے اور ان کے درمیان لڑائی کا سلسلہ ختم کردیا ہے ۔ اور ابان بن یزید نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ( یہ الفاظ سعد رضی اللہ عنہ فرماتے تھے ) من قوم کذبوا نبیک اخرجوہ من قریش ۔ یعنی جنہوں نے تیرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا ۔ باہر نکال دیا ۔ اس سے قریش کے کافر مراد ہیں ۔
تشریح : حضرت سعد کو یہ گمان ہوا کہ جنگ احزاب میں کفار قریش کی پوری طاقت لگ چکی ہے اور آخر میں بھاگ نکلے تو اب قریش میں لڑنے کی طاقت نہیں رہی ۔ شاید اب ہم میں اور ان میں جنگ نہ ہو۔ حضرت سعد کو یہ گمان ہوا کہ جنگ احزاب میں کفار قریش کی پوری طاقت لگ چکی ہے اور آخر میں بھاگ نکلے تو اب قریش میں لڑنے کی طاقت نہیں رہی ۔ شاید اب ہم میں اور ان میں جنگ نہ ہو۔